Friday, April 19, 2024

مکمل رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائیگی، اسلام آباد ہائیکورٹ

مکمل رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائیگی، اسلام آباد ہائیکورٹ
January 12, 2018

اسلام آباد (92 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں فریقین کا رپورٹ جمع نہ کرانے پر کہا کہ اگر مکمل رپورٹ نہ آئی تو ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائیگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔
فیض آباد دھرنا کیس میں فریقین کی جانب سے رپورٹ نہ پیش کی جا سکی تو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو مجبور نہ کریں ورنہ وزیر اعظم کو بھی بلا سکتے ہیں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ عدالت کیس نہ سنے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دھرنا کیس چل رہا ہے۔ راجہ ظفر الحق رپورٹ سے اس کا تعلق نہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ متنازعہ آڈیو رپورٹ پر کیا رپورٹ دی گئی؟؟۔
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی بی کا دائرہ اختیار نہیں۔ ایف آئی اے سے تحقیقات کرائیں۔
عدالت نے ڈی جی آئی بی، دفاع، داخلہ ، قانون کے سیکرٹریز ، آئی جی اور چیف کمشنر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ مکمل رپورٹ نہ آئی تو ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائیگی۔
اس کے بعد کیس کی مزید سماعت 9 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔