Sunday, September 8, 2024

موٹاپا بھگانے والی آٹھ عادات اپنایئے

موٹاپا بھگانے والی آٹھ عادات اپنایئے
January 16, 2016

لاہور (ویب ڈیسک) ماہرین صحت کا اندازہ ہے کہ اکیسویں صدی میں صحت کے حوالے سے زیر بحث آنے والے موضوعات میں سب سے زیادہ اہمیت موٹاپے کے موضوع کو دی گئی ہے کیونکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں رواں صدی میں موٹاپے کا موضوع صحت کے حوالے سے زیربحث آنے والے موضوعات میں سرفہرست ہے۔ اسکی وجہ طرز زندگی میں تبدیلی، غذائی عادات میں بدلاو¿ سمیت متعدد عوامل ہیں مگر مندرجہ ذیل آٹھ عادات کواپنانے سے موٹاپے پر قابو پانا کسی حد تک ممکن ہے۔

صبح خیزی

صحت اور موٹاپے کے حوالے سے ایک اہم پہلو جسے عموماً نظر انداز کیا جاتا ہے وہ صبح خیزی ہے۔ رات گئے تک جاگنا اور دن چڑھے تک سونا بھی موٹاپے کی ایک وجہ ہوتی ہے کیونکہ میٹابولک سسٹم قدرت کا بنایا ہوا ایک ایسا نظام ہے جو کہ رات اور دن کے اوقات سے بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس کی بہترین کارکردگی کے لئے ضروری ہے کہ صحیح وقت پر سویا اور جاگا جائے۔ اس کے علاوہ لبلبہ بھی رات کے وقت اندھیرے میں صحیح کام کرتا ہے اور جو لوگ راتوں کو جاگنے اور دن کو سونے کے عادی ہیں ان کا لبلبہ روشنی کے باعث زیادہ بہتر فعل نہیں ادا کرپاتا اور یوں شوگر کے مرض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اس لئے صبح خیزی کو اپنی عادت بنائیں۔

رات کو جلد سونا

ایک تحقیق کے مطابق صبح گیارہ بجے کے بعد اٹھنے والے دن بھر میں اڑھائی سو اضافی کیلوریز لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پھل‘ سبزیاں کم اور فاسٹ فوڈ بھی دوگنا مقدار میں لیتے ہیں۔ اس تحقیق کا اہتمام نارتھ ویسٹرن میڈیسن نے کیا تھا۔ ریہمپٹن یونیورسٹی میں بھی ایسی ہی ایک تحقیق ہوئی ہے جس میں معلوم ہواہے کہ صبح سات بجے بستر چھوڑنے والے زیادہ دبلے اور خوش رہتے ہیں بنسبت ان لوگوں کے جو نو بجے اپنے دن کا آغاز کرتے ہیں۔

خوشگوار موڈ

اگر آپ شادی شدہ ہیں تو صبح خیزی کو اور بھی مفید بنا سکتے ہیں اور اس کیلئے اپنے جیون ساتھی کو بھی اپنے ساتھ ہی جگائیے۔ ایجنگ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رومانوی موڈ آکسی ٹاکسن ہارمونز کو خارج کرتا ہے۔ ان ہارمونزکا اخراج ذہنی دباو¿ کو کم کرتا ہے اور بھوک کی کیفیت پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔

سورج کی روشنی

صبح اٹھنے کے بعد پہلا کام کھڑکی دروازوں پرسے پردے ہٹانے کا کیجئے۔ پلوز ون میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد اپنے دن کا آغاز دھوپ کے سامنے سے کرتے ہیں ان کا باڈی ماس انڈیکس دیگر افراد سے کم ہوتا ہے یعنی کہ وہ کم موٹے ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ ایسے افراد پر ان کی غذا کا بھی اس قدر منی اثر نہیں پڑتا ہے جس قدر کہ دوسرے افراد پر۔ ماہرین کی رائے میں صبح کی روشنی کا بیس سے تیس منٹ باڈی ماس انڈیکس کو متاثر کرنے کیلئے کافی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور تحقیق کے مطابق دراصل سورج کی روشنی میں انسانی جسم کو یہ پیغام ملتا ہے کہ صبح ہوچکی ہے اور آرام کا وقت ختم ہوچکا ہے، اس طرح میٹابولک نظام حرکت میں آجاتا ہے۔

سبز قہوہ

صبح کے وقت چائے کافی کی طلب زیادہ ہوتی ہے لیکن اگر اس کی جگہ گرین ٹی پی جائے تو یہ چائے کافی کے مقابلے میں زیادہ فوائد پہنچا سکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گرین ٹی میں موجود ای جی سی جی جسم میں لائپولسز کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ یہ وہی عمل ہے جس میں چربی کے خلیوں میں ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے۔

رات کوکم کھانا

کھانے پینے کے اوقات پر خاص دھیان دیں اور رات کے وقت کھانے سے ہر صورت پرہیز کریں۔ ماہرین کی رائے میں وہ لوگ جو دن بھر میں زیادہ سے زیادہ16گھنٹے کھاتے پیتے ہیں اور باقی وقت فاقہ کرتے ہیں وہ ان لوگوں سے دبلے رہتے ہیں جو دن اور رات کی تمیز کے بغیر کھاتے رہتے ہیں۔ اس میں ضروری نہیں ہے کہ دونوں کی کیلوریز کی مقدار فرق ہو۔ یکساں کیلوریز لینے والوں کے معمولات بھی ان کے موٹاپے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جرنل آف امریکن ڈائیٹک ایسوسی ایشن نے ایک تحقیق میں معلوم کیا کہ ناشتے اور دوپہر کے کھانے کے بیچ میں بھی کھاتے رہنے والے ان لوگوں کی نسبت کم وزن کم کرپاتے ہیں جو کہ دوپہر اور رات کے کھانے کے بیچ میں سنیکس لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں اوسطاً چربی گھلنے کی شرح سات فیصد رہتی ہے جبکہ دوپہر اور رات کے کھانے کے بیچ میں سنیکس لینے والوں میں چربی گھلنے کی شرح گیارہ فیصد رہتی ہے۔ اس شرح کو اگر انسانی وزن میں حساب کیا جائے تو یہ ساڑھے چھ پاو¿نڈ کے قریب کا وزن بنتا ہے یعنی کہ آپکی غذائی عادت آپ کے ساڑے چھ پاو¿نڈ کم کرسکتی ہے یا انہیں بڑھا سکتی ہے۔

مارننگ واک یا ورزش

صبح اٹھ کے تیز چلنا یا ورزش کرنا صرف اس لحاظ سے ہی اچھا نہیں ہے کہ اس طرح آپ کا جسم حرکت میں آجاتا ہے اور کیلوریز خرچ ہونے کا عمل تیز ہوجاتا ہے بلکہ یہ اس لحاظ سے بھی فائدہ مند ہے کہ اس طرح سے رات میں تھکن کی وجہ سے جلد اور اچھی نیند آجاتی ہے۔ وہ لوگ جو ہفتے میں پانچ دن اوسط رفتار کے ساتھ پوناگھنٹا چلتے ہیں ان کی نیند ستر فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے۔

ناشتے میں پروٹین والی اشیاءکو ترجیح دیں

ناشتے میں پروٹینز کے استعمال کو ترجیح دیں کیونکہ زیادہ پروٹین کی حامل خوراک خون میں شکر کی سطح کو ہموار رکھتی ہے۔ ایسے میں جسم میں انسولین کی مقدار اسی قدر رہتی ہے جس قدر کہ یہ ضروری ہو۔