Monday, May 13, 2024

موجودہ سسٹم چلنے کا مطلب ہے ارکان کی خریدوفروخت جاری رہے، چیف جسٹس

موجودہ سسٹم چلنے کا مطلب ہے ارکان کی خریدوفروخت جاری رہے، چیف جسٹس
February 3, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سینٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کے دوران چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ موجودہ سسٹم چلنے کا مطلب ہے ارکان کی خرید و فروخت جاری رہے، عوام ارکان اسمبلی کو اس لیے منتخب نہیں کرتے کہ وہ اپنی خدمت کرتے رہیں۔

سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر الیکشن منعقد کرانے کا پابند ہے۔ اس مقصد کیلئے ایک قانون ہونا لازمی ہے۔ یہ عوام کا حق ہے کہ انہیں علم ہو منتخب رکن کس کوووٹ دے رہا ہے۔ سینٹ میں ووٹر پہلے اپنی پارٹی نہیں عوام کوجوابدہ ہے۔ صدرمملکت جاننا چاہتے ہیں اوپن بیلٹ کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے یا نہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پہلے دن سے اس سوال کا جواب نہیں مل رہا۔ کوئی قانون منتخب رکن کو پارٹی اُمیدوار کو ووٹ دینے کا پابند نہیں کرتا۔ ووٹ فروخت کرنے کے شواہد پر ہی کارروائی ہوسکتی ہے۔ اوپن ووٹنگ میں ووٹ فروخت کے شواہد نہ ہوں تو کچھ نہیں ہو سکتا۔

اٹارنی جنرل بولے اوپن بیلٹ کا مقصد سیاستدانوں کو گندہ کرنا نہیں۔ حکومت صرف انتخابی عمل کی شفافیت چاہتی ہے۔ کسی رکن اسمبلی کی ناہلی کے حق میں نہیں ہیں۔ ارکان اسمبلی کا احتساب بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کا احتساب 5 سال بعد ہو۔ پارٹی کوچاہیے عوام کو بتائے کس رکن نے دھوکہ دیا۔ وزیراعظم کو کیسے علم ہوا تھا کہ 20 ایم پی ایز نے ووٹ بیچا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت میں مقدمہ آئینی تشریح کا ہے۔ جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ حکومت نے قانون سازی کرنی ہے تو کرے مسئلہ کیا ہے۔ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔