Friday, May 3, 2024

منی لانڈرنگ کیلئے بینک عملہ بھی معاملے میں شریک ملزم ہوتا ہے

منی لانڈرنگ کیلئے بینک عملہ بھی  معاملے میں شریک ملزم ہوتا ہے
September 29, 2018
کراچی ( 92 نیوز) منی لانڈرنگ اور کرپشن کے پیسوں کے ہیر پھیر ملک بھر میں زیر بحث ہے ، منی لانڈرنگ اور کرپشن کی رقم خورد برد کرنے میں بینک عملہ بھی ملوث ہوتا ہے ۔ کالے دھن کو سفید کرنا ہو یا پھر کرپشن کی رقم  ادھر سے اۤدھر کرنی ہو، دور جدید میں بینکاری کے نظام میں ہیر پھیر کر کے منی لانڈرنگ کی جاتی ہے۔ منی لانڈرنگ کے لئے سب سے پہلے ایک بینک اکاؤنٹ کی ضرورت پڑتی ہے، جس کے لئے کسی ایسے غیر متعلقہ شخص کے شناختی کارڈ پر اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، جس کی تنخواہ 20 سے 30 ہزار کے درمیان ہو۔ متعلقہ بینک کے عملے کے ساتھ مل کر کسی بھی شخص کے شناختی پر جعلی اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اکاؤنٹ کھولنے کے تمام معلومات بھی غلط درج کی جاتی ہیں تاکہ اکاؤنٹ ہولڈر تک کسی کی بھی رسائی  ممکن نہ ہو سکے۔ اکاؤنٹ کھولنے کے بعد اس کی چیک بک اور اے ٹی ایم کارڈ ان افراد کے حوالے کر دیا جاتا ہے، جن کے لئے یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے۔ جعلی اکاؤنٹ کی مدت 6 سے 8 ماہ تک رکھی جاتی ہے  اور اس عرصے کے دوران اس اکاؤنٹ میں اربوں، کروڑوں روپے کی ٹرانسکشنز کی جاتی ہیں، متعلہ بینک کا عملہ بھی چیک پر موجود دستخط کی تصدیق کے بغیر چیکوں کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرتا ہے، اربوں روپے کی رقم کی ٹرانزیکشن کے دوران اصل اکاؤنٹ ہولڈر کے بارے میں کسی سے نہیں پوچھا جاتا اور نہ ٹرانزیکشنز کو مشکوک قرار دیا جاتا ہے۔ اومنی گروپ کے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا گیا، جعلی اکاؤنٹ میں رقوم کی منتقلی اس منظم طریقے سے کی گئی کہ کئی ماہ تک کسی کو بھی ان ٹرانزیکشنز کا پتا تک نہیں چل سکا۔ بینکوں کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس میں  اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز میں متعلقہ بینک کے عملے کی بھی پوری معاونت حاصل ہوتی ہے  اس کے بغیر رقم کا ہیر پھیر کرنا ممکن ہی نہیں ہوتا، منی لانڈرنگ کا کام اس مہارت سے کیا جاتا ہے کہ جس شخص کا شناختی کارڈ اکاؤنٹ کھولنے کیلئے استعمال ہوتا ہے اسے بھی رقوم کی منتقلی کی کانوں کان خبر نہیں ہوتی۔ بینک کے قانون کے مطابق اگر کوئی اکاونٹ ہولڈر ایک لاکھ روپے یا زائد کا چیک بینک بھیجے تو بینک کی جانب سے فارم پر درج فون نمبر پر رابطہ کرکے اکاونٹ ہولڈرز سے تصدیق کی جاتی ہے۔ منی لانڈرنگ کے لئے کھولے گئے فارمز پر فون نمبرز بھی ان لوگوں کے ڈالے گئے جو یہ اکاؤنٹ آپریٹ کر رہے تھے  لیکن بینک کے عملے کی جانب سے ان نمبرز پر بھی کال نہیں  گئی۔ جعلی اکاؤنٹس سے رقوم بیرون ملک بھی بھیجی گئیں، اومنی گروپ کے لئے کھولے گئے مبینہ جعلی اکاونٹس 6سے 8 ماہ بعد بند کر دئیے جاتے تھے۔