Tuesday, April 23, 2024

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 24ہزار ارب روپے کے قرض کی تحقیقات مکمل

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 24ہزار ارب روپے کے قرض کی تحقیقات مکمل
May 21, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 24 ہزار ارب روپے کے قرض کی تحقیقات مکمل کر لی گئی۔ قرضہ انکوائری کمیشن نے رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی۔ 2008سے 2018 کے دوران پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دور حکومت میں مختلف ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر 1 ہزار ارب روپے سے زائد قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی نشاندہی کرکے دونوں اپوزیشن جماعتوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ ڈپٹی چیئرمین  نیب حسین اصغر کی سربراہی میں قائم 11 رکنی اعلی سطحی کمیشن نے 11 ماہ میں اورنج لائن ٹرین، بی آرٹی پشاور، نیلم جہلم پن بجلی سمیت 1 ہزار سے زائد منصوبوں میں مالی امور کی جانچ پڑتال کی۔ انکوائری کمیشن نے اہم ترین وزارتوں بالخصوص لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں تعینات افسران کی ہر اہم منصوبے میں شمولیت، بیوروکریسی اور سیاستدانوں کے 13 خاندانوں کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکنامک افئیر ڈویژن کے افسران نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر اربوں روپے قرض لیا مگر بیشتر منصوبے ناقابل عمل تھے۔ کئی منصوبو ں میں اختیارات کے ناجائز استعمال، کک بیکس کی نشاندہی بھی کی۔ کمیشن کی جانب سے 100 سے زائد انفرادی شخصیات کی بھی نشاندہی کی گئی جہاں سرکاری اور نجی منصوبوں کے ذریعے ذاتی اکاؤنٹس کے ذریعے مبینہ طور پر اربوں روپے کی مشتبہ ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں۔ کمیشن نے رپورٹ میں تعاون نا کرنے والے اداروں کا ذکر کیا جبکہ کئی جعلی اسکیموں کا سراغ بھی لگایا گیا جن میں اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے پبلک سیکٹر فنڈ کے نام پر رقم بٹوری گئی۔ کمیشن نے اکنامک افئیر ڈویژن، وزارت خزانہ سمیت مختلف وفاقی وصوبائی وزارتوں کے اعلی حکام پر ذمہ داری عائد کر دی۔ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کاروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ ماضی کی دو حکومتوں نے صرف 10 سال کے عرصے میں 24 ہزار ارب روپے ریکارڈ غیر ملکی قرض لیا جس کے نتجے میں ملک پر قرضوں کا بوجھ 6690 ارب روپے سے بڑھ کر ستمبر 2018 میں 30 ہزار 840 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ بھاری قرضوں کے غلط استعمال کے نتیجے میں پاکستان ایک سنگین چیلنج سے دوچار ہو چکا ہے۔