Sunday, May 19, 2024

ملک میں کورونا کے کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں ، وزیراعظم

ملک میں کورونا کے کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں ، وزیراعظم
November 25, 2020

عمران خان نے لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کورونا سے اموات بہت تیزی سے اوپر جارہی ہیں۔ اسپتالوں پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ دو ہفتے میں سنگل فگر سے اموات 50 سے زیادہ پر پہنچ چکی ہیں۔ اپنے طبی عملے کی بھی فکر ہے۔ پہلے جب کورونا کے کیسز بڑھے تھے تو قوم نے حکومت کے ساتھ مل کر وبا کا مقابلہ کیا۔ میں اب بھی علماء اور تمام طبقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ایس اوپیز پر عمل درآمد میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم نے فیکٹریاں بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم روزگار دینے والا کوئی ذریعہ بھی بند نہیں کریں گے۔ ہم دیہاڑی دار طبقے کو بیروزگار نہیں کرسکتے۔ فیکٹری مالکان، دکانداروں سے کہوں گا کہ ایس اوپیز پر عمل کریں۔ سب سے آسان کام ہے کہ ماسک پہنیں۔ حکومت اور قوم مل کر کورونا کا مقابلہ کریں۔

وزیراعظم کا کہنا ہے ہم نے پہلے ہی اپنے جلسے ختم کر دیئے تھے۔ جب تک کورونا نیچے نہیں جاتا ہم پبلک گیدرنگ نہیں کریں گے۔ یہ عدالتی حکم عدولی کررہے ہیں اور لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ہم اس کی بالکل اجازت نہیں دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے گفتگو میں کہا اس وقت دو پراجیکٹ ایسے ہیں جو پاکستان کے لیے بہت ضروری ہیں۔ ایک راوی ریور پراجیکٹ دوسرا کراچی کی بنڈل آئی لینڈ کا پراجیکٹ ہے۔ ان دونوں منصوبوں کا مقصد لاہور اور کراچی کو بچانا ہے۔ راوی کا پراجیکٹ پانی بچائے گا۔ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے تاکہ راوی میں صاف پانی جائے۔ راوی بھی بچے گا اور لاہور کا گراؤنڈ واٹر بھی بچے گا۔ وہاں 60 لاکھ درخت لگائے جائیں گے جس سے ہوا صاف ہو گی۔ یہ ماڈرن سٹی بنے گا۔ کراچی کے بنڈل آئی لینڈ وہاں اگے درختوں کو بچائیں گے۔ بنڈل آئی لینڈ کے پیچھے پورے کراچی کو بچانے کا پلان ہے۔ راوی پراجیکٹ اور بنڈل آئی لینڈ سے باہر سے سرمایہ کاری آئے گی، ڈالرز آئیں گے۔ دونوں پراجیکٹس سے ہمارے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔

 عمران خان بولے پاکستان کی فارن پالیسی ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اب تک ہندوستان اچھا اور پاکستان دہشت گرد ملک کہلاتا تھا۔ ہماری لابی اور فارن پالیسی کی وجہ سے بھارت کو دنیا میں ایکسپوز کیا گیا۔ جہاں پاکستان آج کھڑا ہے وہاں پچھلے 50 سال میں بھی کھڑا نہیں ہوا۔ پہلے افغانستان سمجھتا تھا پاکستان ان کا مخالف ہے، بھارت افغانستان سے زیادہ قریب تھا۔ آج افغانستان سے ہمارے بہترین تعلقات ہیں۔ آج دنیا سمجھتی ہے پاکستان افغانستان میں امن لے کر آرہا ہے۔ دنیا آج پاکستان کا ایک مثبت کردار دیکھ رہی ہے۔ آج پاکستان کو کوئی بھی ڈومور نہیں کہہ رہا۔ آج ہمارے ایران، سعودی عرب، یواے ای سے اچھے تعلقات ہیں۔ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے۔

 آخر میں وزیراعظم بولے دو سال غلط موقع پر بارش ہونے سے گندم کی پیداوار کم ہوئی۔ ہمیں سکیورٹی کی طرف سے اعدادوشمار بھی غلط دیئے گئے۔ ہم نے امپورٹ میں بھی کچھ تاخیر کر دی جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتیں اوپر چلی گئیں۔ اگرقرضوں کی قسطیں نہ دینی پڑیں تو آج ہماری آمدنی اخراجات سے زیادہ ہے۔ معاشی طور پر پاکستان اب صحیح راستے پر ہے۔