Wednesday, April 24, 2024

ملک بھر میں کورونا کے کنفرم مریضوں کی تعداد 29 ہوگئی، وائرس سے نمٹنے کیلئے سخت انتظامات

ملک بھر میں کورونا کے کنفرم مریضوں کی تعداد 29 ہوگئی، وائرس سے نمٹنے کیلئے سخت انتظامات
March 15, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) ملک بھر میں کورونا وائرس کے کنفرم مریضوں کی تعداد 29 ہوگئی، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کیلئے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں، تمام تعلیمی اور دیگر سرگرمیاں معطل ہیں، مختلف مساجد میں خصوصی دعاؤں اور نماز توبہ کا اہتمام کیا گیا۔ دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی جان لیوا کورونا وائرس کے خطرے سے دو چار کردیا، ملک بھر میں کرونا کے کنفرم مریضوں کی تعداد 29 ہوگئی، وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے وائرس سے نمٹنے کیلئے حفاظتی اقدامات سخت ترین کردیئے گئے۔ گزشتہ روز پاکستان میں کورونا کے مزید 3 کیسز ریکارڈ ہوئے، نئے مریضوں میں سے دو کا تعلق سندھ جبکہ ایک کا تعلق اسلام آباد سے ہے، خطرناک کورونا وائرس کے سب سے زیادہ سترہ کیسز صوبہ سندھ میں رپورٹ ہوئے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے بروقت اقدامات کے باعث اب تک چار مریض موذی مرض کو شکست دینے میں کامیا ب ہوگئے، صحت یاب ہونے والوں کو اسپتالوں سے گھروں کو بھجوادیا گیا۔ پمز میں کورونا کو شکست دینے والی خاتون کو بھی آج ڈسچارج کئے جانے کا امکان ہے۔ اسلام آباد کے پمز میں زیر علاج برطانیہ سے آنے والی خاتون کی حالت ابھی تک سنبھل نہ سکی، متاثرہ خاتون کا شوہر بھی وائرس کا شکار نکلا، جس کے بعد اسے آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا۔ کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث ملک بھر میں تمام تعلیمی اور نجی سرگرمیاں معطل ہیں، عوامی اجتماعات پر پابندی لگادی گئی، درسگاہوں کے ساتھ ساتھ ہاسٹلز، مدارس، شادی ہالز اور سینما گھر بھی بند کر دیئے گئے، دیگر تمام سماجی، سیاسی اور مذہبی تقریبات کے پہلے سے جاری این او سی منسوخ کردئیے گئے۔ خطرناک کورونا وائرس کے باعث ملک کے پانچ ہوائی اڈوں سے بین الاقوامی فلائٹ آپریشن معطل ہے، افغانستان اور ایران کےساتھ سرحدیں بھی مکمل طور پر بند ہیں، چمن بارڈر کو کل سے مزید 2 ہفتوں کے لئے بند کردیا جائے گا۔ علمائے کرام کی طرف سے بھی عوام کو وائرس سے بچاؤ کی  احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیا جارہاہے، بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد کہتے ہیں بیماری سے اختیاط سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہے۔ مختلف مساجد میں وائرس سے بچاؤ کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا، آئمہ کرائم نے اجتماعی نماز توبہ بھی ادا کرائی۔