Friday, May 3, 2024

ملاعمرکی کراچی کےاسپتال میں موت کےافغان دعوےجھوٹ کا پلندہ نکلے

ملاعمرکی کراچی کےاسپتال میں موت کےافغان دعوےجھوٹ کا پلندہ نکلے
July 30, 2015
لاہور(92نیوز)ملا عمر کی کراچی کے اسپتال میں موت کے افغان انٹیلی جنس کے دعوے جھوٹ کا پلندہ نکلے،افغان طالبان کے انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق ملا عمر کو ٹی بی کی بیماری تھی نہ وہ کراچی کے اسپتال میں آئےملا عمر افغانستان سے باہر ہی نہیں نکلے۔ تفصیلات کے مطابق افغان انٹیلی جنس حکام  نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان  طالبان کے سربراہ ملا عمر تپ دق کے مرض میں مبتلا تھے اور کراچی کے اسپتال میں دوران علاج ہلاک ہوئے لیکن معتبر افغان طالبان ذرائع نے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے، طالبان کے معتبر ذرائع نے بتایا کہ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد ملا عمر افغانستان چھوڑ کر کبھی بھی پاکستان نہیں گئےبلکہ وہ افغان صوبہ ہلمند کے ضلع نوزاد کے ایک گائوں تیزینی میں مقیم تھے۔ جہاں ان کے ساتھ بغلان صوبہ کے سابق طالبان گورنر  اور زابل کے رہائشی ملا عبدالجبار مقیم رہے ملا عبدالجبار ہی ملا عمر کے باقی تمام ساتھیوں کے ساتھ رابطے کا واحد ذریعہ تھے،جنوری دو ہزار ایک میں ملا عمر اور ملا عبدالجبار نے ایک ساتھ قندھار چھوڑا تھا اور ہلمند کے اس علاقہ میں منتقل ہوئے تھے۔ ملا عمر کا اپنے خاندان سے رابطہ بھی ٹوٹ چکا تھا اور انہوں نے امریکی جاسوسی کے خدشے سے کبھی بھی ان سے رابطہ نہیں کیا تھا۔ جنوری دو ہزار تیرہ میں ملا عمر کو تیزینی میں دل کا دورہ پڑا اور وہ ہلاک ہو گئے  ملا عبدالجبار اس وقت ملا عمر کے ساتھ تھے لیکن کم از کم ساٹھ کلومیٹر تک کوئی ڈاکٹر یا اسپتال نہیں تھا معتبر افغان طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ملا عمر دل کے دورہ سے ہی جاں بحق ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان انٹیلی جنس کے کچھ حکام بھارتی ایجنسی را کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازش میں مصروف ہیں اور اسی لئے ملا عمر کی کراچی میں ہلاکت کا پروپیگنڈا کیا گیا۔