Monday, May 13, 2024

ملا عبدالغنی برادر نئی حکومت کی تشکیل پر طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کیلئے کابل پہنچ گئے

ملا عبدالغنی برادر نئی حکومت کی تشکیل پر طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کیلئے کابل پہنچ گئے
August 21, 2021 ویب ڈیسک

کابل (92 نیوز) ملا عبدالغنی برادر ہفتہ کو نئی حکومت کی تشکیل پر طالبان رہنماؤں اور دیگر سیاستدانوں سے بات چیت کے لیے کابل پہنچ گئے۔

افغان میڈیا کے مطابق وہ تین روز قبل قندھار پہنچنے کے بعد کابل پہنچ گئے۔

رائٹرز نے مزید کہا، کئی نیٹو ممالک نے کابل سے انخلاء کے لیے دباؤ ڈالا تاکہ موجودہ امریکی ڈیڈ لائن 31 اگست سے آگے بڑھیں کیونکہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد بہت سے لوگ محفوظ راستے کے خواہاں، ہوائی اڈے کے باہر پھنس گئے ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کابل ائیرپورٹ کے باہر کی صورت حال کو ’انتہائی خوفناک اور مشکل‘ قرار دیا۔ ہزاروں غیر ملکی شہری اور لوگ جو طالبان سے خطرے میں ہیں ہوائی اڈے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اُنہوں نے نیٹو کے وزرائے خارجہ کی ہنگامی میٹنگ کے بعد کہا، "امریکا نے کہا ہے کہ ٹائم لائن 31 اگست کو ختم ہو رہی ہے، لیکن ہمارے کئی اتحادیوں نے اس بات کو بڑھایا ہے کہ ممکنہ طور پر اس میں توسیع کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو باہر نکالا جا سکے۔"

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ 30 نیٹو ممالک میں سے بہت سے لوگوں نے کمزور لوگوں کو نکالنے کے لیے طیارے بھیجے تھے، لیکن ہوائی اڈے کے باہر افراتفری کی وجہ سے ان طیاروں میں اس سے زیادہ صلاحیت موجود تھی کہ لوگ ان میں سوار ہو جائیں۔

اُنہوں نے ایک بار پھر طالبان پر زور دیا کہ وہ تمام غیر ملکی شہریوں اور افغانیوں کو محفوظ راستے سے جانے کی اجازت دیں۔

اسٹولٹن برگ نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ اگر عسکریت پسند گروپ افغانستان میں اپنے آپ کو دوبارہ قائم کرنے اور اتحادی ممالک کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو نیٹو "دور سے دہشت گرد گروہوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے"۔

اس اتحاد کی اب بھی کابل میں سفارتی نمائندگی ہے۔ اس کا صدر دفتر برسلز میں ہے ، یہ ایک فورم کے طور پر بھی کام کرتا ہے جو افغانستان میں قومی اقدامات کو مربوط کرتا ہے ، جیسے شہریوں کا انخلا۔

افغانستان کے قومی مصالحتی کمیشن کے چئیرمین اور سابق چیف ایگزیکٹو ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی نے کابل کے گورنر ملا عبدالرحمن منصورسے ملاقات کی جس میں امن اومان سمیت دیگرحالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں شخصیات نے مذہبی سکالرز،قبائیلی عمائدین سے بھی ملاقاتیں کیں۔

ملک سے فرارہونےوالے افغانستان کے سابق صدراشرف غنی کے بھائی حشمت غنی نے طالبان کی حمایت کا اعلان کردیا، انہوں نے کابل میں طالبان رہنما خلیل الرحمن حقانی سے ملاقات کی اور انہیں بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ ان کا کہنا تھا، امراللہ صالح ایک ٹھگ ہیں اور احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود کو جنگ پر اکسا رہے ہیں جبکہ احمد مسعود طالبان سے امن معاہدے پر راضی ہیں۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کےمطابق میڈیا کےمسائل سے نمٹنے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں طالبان کلچرل کمیشن کےنائب سربراہ احمد اللہ وثیق، صحافیوں و میڈیا اداروں کی فیڈریشن کے نمائندے حجت اللہ مجددی اور کابل کےطالبان پولیس سربراہ شامل ہیں، روس اور برطانیہ نے طالبان کے ساتھ کام کرنے کیلئے مثبت اشارے دئیے ہیں۔

روسی صدر ولادیمرپیوٹن کا کہنا ہے افغانستان میں طالبان کی حکمرانی ایک حقیقت ہے وہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کہتے ہیں ضرور ی ہوا تو برطانیہ طالبان کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔ طالبا ن کی جانب سے ملک بھر کی جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔