Friday, March 29, 2024

مقبوضہ کشمیر کے حالات کو نارمل کہنا فریب ہے  ، بی بی سی

مقبوضہ کشمیر کے حالات کو نارمل کہنا فریب ہے  ، بی بی سی
September 19, 2019
سرینگر (نیٹ نیوز )برطانوی خبر رساں ادارے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعووں کا پول کھول دیا ہے ۔ بی بی سی کے ہندوستان میں نمائندہ خصوصی نے حقیقت بے نقاب کی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے صحافی کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر کے حالات کو معمول کے مطابق کہنا ایک فریب ہے ۔ تشدد کے خوف سے والدین بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے ۔بچے گھروں میں بند ٹی وی دیکھتے ہیں یا والدین سے بھارت کی ناانصافیوں کے قصے سنتے ہیں۔ خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دہلی میں بہت سے لوگوں کاخیال ہے کشمیری تشدد سے تھک چکے ہیں اور بالآخر ملازمت اور ترقی کے وعدوں کو تسلیم کر لیں گے لیکن کشمیر میں اس خیال سے کوئی اتفاق نہیں رکھتا۔ نام مخفی رکھنے کی شرط پر مقامی پولیس اہلکار کا کہنا تھا بھارت پر کشمیریوں کو کوئی اعتماد نہیں رہا، لوگ غصے میں ہیں، تذلیل محسوس کر رہے ہیں اور بے بس ہیں، ہمیں نہیں معلوم مزاحمت کہاں سے اٹھے گی۔ احتجاج کا سونامی آنے والا ہے ، لوگوں کے دل میں لاوا جل رہا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق 2011 میں امریکی ادارے بروکنگ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 54 فیصد افراد آزادی کے خواہشمند تھے ۔جنریشن آف ریج ان کشمیر کے مصنف ڈیوڈ دیوداس کا کہنا تھا تین سال قبل برہان وانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والے احتجاج میں عوام کے غصے نے نئی تحریک کو ہوا دی۔ دوسری جانب قابض انتظامیہ  نے بزرگ حریت رہنما سیّد علی گیلانی کی پریس کانفرنس کو روک دیا ،  غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی قابض انتظامیہ سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے سینئر حریت رہنما سیّد علی گیلانی کی پریس کانفرنس روک دی ہے ۔ گزشتہ ماہ لاک ڈاؤن کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ کسی حریت رہنما نے پریس کانفرنس سے خطاب کرنا تھا ، گھرمیں نظر بند حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے خطوط کے ذریعے صحافیوں کو دعوت نامے بھجوائے تھے ۔ بی بی سی کے مطابق تمام صحافیوں کو سیّدعلی گیلانی کی رہائشگاہ پر مدعو کیا گیا تھا ،  جب صحافی حریت رہنما کی رہائشگاہ پہنچے تو پولیس نے کہا سب یہاں سے جائیں ورنہ دفعہ 144کی خلاف ورزی ہوجائے گی ، صحافیوں اورپولیس کے درمیان کافی دیر مباحثہ ہوا جس کے بعد سینئر پولیس اہلکاروں کو وہاں بلا لیا گیا، سینئر پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کو کہا پریس کانفرنس کیلئے ضلع مجسٹریٹ کی اجازت ضروری ہے ۔ کافی دیر بحث ومباحثے کے بعد تمام صحافی حریت رہنما سید علی گیلانی کی رہائشگاہ سے چلے گئے ۔