Thursday, March 28, 2024

مقبوضہ کشمیر کے 500 سے زائد سیاسی رہنما اور کارکن گرفتار

مقبوضہ کشمیر کے 500 سے زائد سیاسی رہنما اور کارکن گرفتار
August 8, 2019
سرینگر ( 92 نیوز) بھارت نے مقبوضہ وادی کو جیل میں تبدیل کر ڈالا، 500 سے زائد کشمیری سیاسی رہنماوں اور کارکنان گرفتار کر لیے گئے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے باوجود بھارت کی بوکھلاہٹ ختم نہ ہو سکی، مقبوضہ وادی کو جیل میں تبدیل کر ڈالا، 500 سے زائد کشمیری سیاسی رہنماوں اور کارکنان گرفتار کر لیے گئے۔ مقبوضہ کشمیر کو دن دھاڑے ہڑپ کرنے والا بھارت مظلوم کشمیریوں کے احتجاج سے خوفزدہ ہو گیا، چار دن میں گرفتار کشمیری سیاسی رہنماوں اور کارکنان کی تعداد 500 سے زائد ہو گئی، آل پارٹیز حریت چیرمین سید علی گیلانی اور حریت فورم کے چیرمین میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام حریت قیادت پابند سلاسل ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو کا بھی مسلسل چوتھا روز ہے۔ گرفتار افراد کو سری نگر، بارہ مولا، اور دوسرے علاقوں میں قائم حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔ مقبوضہ وادی کے پولیس اسٹیشنز اور جیلیں گنجائش سے زیادہ حریت  رہنماوں اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں بند کرنے کی وجہ سے بھر چکی ہیں۔ گرفتار سیاسی رہنماؤں میں ساری عمر بھارتی زبان بولنے والے فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون بھی شامل ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق  گزشتہ روز کرفیو کے باوجود  اپنے احتجاج کے لیے سری نگر، پلوامہ، بارہ مولا اور دوسرے علاقوں میں نکلنے والے نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج نے بندوقوں اور پیلٹ گنز کے دہانے کھول کر چھ کو شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔ دوسری جانب کانگریسی رہنما اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کوسرینگر ایئر پورٹ سے نئی دہلی واپس بھیج دیا گیا ہے۔ وہ کانگریس کے جموں و کشمیر کے چیف غلام احمد میر کے ساتھ سرینگر ایئر پورٹ پر پہنچے تھے، جہاں انہیں روک لیا گیا تھا۔ مسلسل کرفیو کی وجہ سے وادی میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہو چکی ہے اور مواصلاتی نظام کو بند کرنے کی وجہ سے مقبوضہ وادی کا پوری دنیا سے رابطہ بھی کٹ چکا ہے۔