Friday, April 26, 2024

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کو 185 روز ہو گئے

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کو 185 روز ہو گئے
February 5, 2020
 سرینگر (92 نیوز) مقبوضہ کشمیر درد کی تصویر بن گیا۔ مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کو 185 روز ہو گئے۔ سری نگر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوے 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ وادی کا چپہ چپہ بھارتی فوج نے گھیرا ہوا ہے۔ تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند پڑے ہیں۔ ہزاروں نوجوان اور سیاسی کارکن سلاخوں کے پیچھے بے یارو مددگار پڑے ہیں۔ برطانوی جریدہ انڈیپنڈنٹ اردو 2 ماہ سے لاپتہ 19 سالہ کشمیری نوجوان  نصیر احمد وانی کی دکھ بھری داستان سامنے لے آیا۔ 29 نومبر 2019 کی رات نصیر احمد وانی کو بھارتی فوج کے اہلکار گھر سے اٹھا کر لے گئے۔ انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے نصیر احمد وانی کے والد محمد حسین وانی نے اپنے گھر پر رات گئے فوجیوں کے چھاپے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا بھارتی فوج نے گھر میں گھس کر ہر جگہ تلاشی لی اور میرے بیٹے کو ساتھ لے گئی۔ نصیر وانی  کی بہن پرنسے ابھی تک بھارتی فوج کے چھاپے کے صدمے سے باہر نہیں نکل سکی۔ برطانوی جریدے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا بھارتی فوج نے تعاون نہ کرنے  پر برہنہ کر کے گھر سے باہر نکال دینے کی دھمکی دی۔ پرنسے کا مزید کہنا تھا اگر بھارتی فوج نے نصیر کو مار ڈالا ہے تو لاش ہمیں واپس کر دے۔ اگر وہ زندہ ہے تو ہمیں ملنے دیا جائے۔ جریدے کے مطابق 29 نومبر کے بعد سے نصیر وانی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے گراؤنڈ رپورٹ جاری کی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی کارروائیوں نے کشمیریوں کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے مقبوضہ وادی میں اداسی پھیلی ہوئی ہے اور پلوامہ میں ڈپریشن کے مریضوں میں 150 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سری نگر میں بھی ذہنی مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک کشمیری ڈاکٹر ماجد نے کہا آرٹیکل 370 کے خاتمے کو کشمیریوں نے اپنی شناخت اور شہریت پر حملے کے طور پر لیا ہے۔ مریضوں میں سب سے زیادہ خوف اٹھائے جانے کا ہے۔ لوگ مجھ سے باربار پوچھتے ہیں کہ اب ہمارے ساتھ کیا ہو گا؟