Monday, September 16, 2024

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے بربریت کی نئی مثال قائم کردی

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے بربریت کی نئی مثال قائم کردی
April 2, 2018

سری نگر  ( 92 نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے بربریت کی نئی مثال قائم کردی، گزشتہ روز قابض فوج کی سنگدلانہ کارروائیوں میں ہونے والی شہادتوں کی تعداد 21 ہو گئی  جبکہ 200سے زائد کشمیری زخمی ہو کر اسپتال جا پہنچے ہیں ۔ احتجاج کے خوف سے حریت قیادت کو گھروں میں نظربند کردیا گیا ہے ۔

جنت نظیر کہلانے والی وادی کشمیر کو بھارتی فوج نے خونی وادی میں تبدیل کردیا ہے ۔ گزشتہ روز گھر گھر تلاشی کے نام پر ظلم کی وہ داستان رقم کی گئی جس کی مثال دنیا کی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ پوری وادی میں گلی گلی میں شور ہے ،وزیراعظم مودی چور ہے کا نعرہ  ہر کشمیری کی زبان پر آچکا ہے ۔

شہداکو سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر  ہزاروں افراد کی موجودگی میں سپرد خاک  کر دیا گیا ، جب کہ فضا پاکستان زندہ آباد اور آزادی کے نعروں سے گونج رہی ہے ۔

وادی میں ٹرین اور بس سروس بند کردی گئی ہے ،انٹرنیٹ سروس کو بھی معطل کردیا گیاہے ۔  بھارتی فوج نے احتجاج کے خوف سے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو گھروں میں نظر بند کردیا ہے،  جبکہ یاسین ملک کو سری نگر میں گرفتار کرکے پولیس سٹیشن منتقل کردیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پیلٹ گن کا ستعمال کر رہی ہے ۔پیلٹ گن بارہ بور رائفل کو کہتے ہیں جس میں ایک کارتوس ہوتا ہے ۔ اس کارتوس میں سیکڑوں چھرے ہوتے ہیں  ۔

پیلٹ گن ایسی خطرناک گن ہے جسے پرندوں  اور جانوروں پر استعمال کرنے پر بھی پابندی ہے، لیکن مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر اس کا بے دریغ استعمال جاری ہے ۔

پیلٹ گن  سے فائر کرنے کے بعد کارتوس پھٹتا ہے، جس کے بعد اس میں موجود چھرے چاروں سمت میں پھیل جاتے ہیں ۔

بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اس ممنوعہ گن کو ہتھیار بنا رکھا ہے ،جس  کے خلاف بھارت سمیت دنیا بھر سے تنقید کی جارہی ہے ۔

ایک سال میں بھارتی فوج کے تشدد سے 22ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 9ہزار افراد وہ ہیں جو پیلٹ گنز کا شکار ہوئے  ہیں ۔

پیلٹ گن سے 80سے زائد کشمیری نوجون مکمل طور پر بینائی کھو چکے ہیں، 220افراد ایک آنکھ سے محروم جبکہ ایک ہزار کے قریب نوجوانوں کی نظر کمزور ہوچکی ہے ۔

یہ بھارتی سرکاری اعدادوشمار ہیں ، حقیقت میں پیلٹ گن  کے شکار افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، لیکن اب بھی بھارتی فوج کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔