Wednesday, May 8, 2024

مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا غیر تقسیم شدہ دارالحکومت  ہوگا، ٹرمپ

مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا غیر تقسیم شدہ دارالحکومت  ہوگا، ٹرمپ
January 29, 2020
واشنگٹن ( 92 نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کا اعلان کردیا، ’’پیس ٹو پروسپیریٹی‘‘ کے عنوان سے پیش کردہ منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا غیر تقسیم شدہ دارالحکومت ہو گا، جبکہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہوگا، ٹرمپ نے مجوزہ منصوبے کو حقیقی دو ریاستی حل قراردے دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کا اعلان کر دیا،منصوبے کی دستاویزات اسی صفحات پر مشتمل ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا غیر تقسیم شدہ دارالحکومت ہو گا  جبکہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہوگا، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مشرقی بیت المقدس سے ان کی کیا مراد ہے؟۔ امریکی صدر نے کہا کہ یہ سب کچھ اس بات پرمنحصر ہے کہ فلسطینی خود حکومت کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں اوراسرائیل کے ساتھ تنازع میں پیشرفت کرتے ہوئے امن قائم کریں، منصوبےکے تحت اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں اپنے آبادکاری منصوبوں پر چار سال کیلئے کام روک دے گا،اس دوران فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جامع معاہدے کیلئے مذاکرات ہوں گے۔ منصوبے میں مقبوضہ مغربی کنارے پر قائم اسرائیلی آبادکاریوں کو جائز قرار دیتے ہوئے انہیں مجوزہ اسرائیلی ریاست میں شامل کیا گیا ہے، جبکہ وادی اردن کا قبضہ بھی اسرائیل ہی کو دینے کا امریکی اعلان سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے مجوزہ منصوبے کو حقیقی دو ریاستی حل قرار دیا،امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صدر بننے کے بعد سے انہوں نے اسرائیل کیلئے بہت کچھ کیا،بدلے میں فلسطین کیلئے کچھ نہ کرنا نا انصافی ہو گی۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹرمپ کےمنصوبے کو تاریخی قرار دیا،اُن کا کہنا تھا کہ وہ الگ فلسطینی ریاست کیلئے فلسطینی حکام کیساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن اس کیلئے انہیں اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنا ہوگا۔ منصوبے کے اعلان کے وقت متحدہ عرب امارات، بحرین اور اردن کے سفیر بھی موجود تھے۔