Thursday, May 9, 2024

مغربی بنگال اسمبلی میں بھی بھارتی متنازعہ شہریت قانون کیخلاف قرارداد منظور

مغربی بنگال اسمبلی میں بھی بھارتی متنازعہ شہریت قانون کیخلاف قرارداد منظور
January 27, 2020
 کولکتہ (92 نیوز) مغربی بنگال اسمبلی میں بھی بھارتی متنازعہ شہریت قانون کیخلاف قرارداد منظور ہو گئی۔ فاشسٹ مودی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون  کیخلاف  پورا بھارت یکجاں ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کا کہنا تھا کہ  مغربی بنگال میں  قانون  کو لاگو نہیں ہونے دیں گے اور اس کیخلاف پر امن جنگ جاری رہے گی۔ مغربی بنگال چوتھی ریاست ہے جس نے متنازعہ قانون کیخلاف قرارداد منظور کی ہے ۔ اس سے قبل ریاست کیرالہ ، پنجاب اور راجستھان کی اسمبلی میں اِسی نوعیت کی قراردادیں منظور کر چکی ہیں ۔ دوسری جانب کانگریس رہنما ششی تھرور نے شہریت قانون پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ  محمد علی جناح  جیت رہے ہیں ۔ اس قانون کے لاگو ہونے سے محمد علی جناح کے نظریے کو تقویت ملے گی کہ مسلمان ایک علیحدہ ملک کے مستحق ہیں۔ ادھر بھارت کے متنازعہ شہریت قانون کیخلاف یورپی پارلیمان میں بھی قرارداد منظور ہو گئی۔ قراردادیں منظور ہونے پر بھارتی حکومت، پارلیمان، یورپی کمیشن کے سربراہان کو بھجوائی جائیں گی۔ 751 رکنی یورپی پارلیمان میں 651 اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے شہریت ترمیمی قانون  سمیت مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث کے لیے کُل چھ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ان پر 29 جنوری کو بحث اور  تیس جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔ قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے بھارت میں شہریت کا تعین کرنے کے طریقے میں انتہائی خطرناک طور پر تبدیلی کی گئی ہے۔ لوگوں کے خدشات کو دور کرنے کی بجائے مودی حکومت مظاہرین کو بدنام کرنے، ان کی تذلیل کرنے اور انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ قرارداد کے مسودے میں بھارتی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کریں  اورامتیازی سلوک والے قانون کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کریں۔