Monday, September 16, 2024

مشال خان اور اس کے دو ساتھیوں کےخلاف توہین مذہب کے الزام کےٹھوس شواہد نہیں ملے: آئی جی کے پی کے

مشال خان اور اس کے دو ساتھیوں کےخلاف توہین مذہب کے الزام کےٹھوس شواہد نہیں ملے: آئی جی کے پی کے
April 17, 2017
مردان (92نیوز)آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کا کہنا ہے کہ مردان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان اور اس کے دو ساتھیوں کے خلاف توہین مذہب کے الزام کے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔مشال خان کو صفائی کا موقع نہیں ملا دوران تفتیش گیارہ مزید ملزمان کی نشاندہی ہوئی۔ تفصیلات کےمطابق مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی واقعہ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ مشال، زبیر اور عبداللہ کے خلاف الزامات کی انکوائری مشال کے قتل سے چند گھنٹے پہلے شروع ہوئی۔ مشال خان کو صفائی کا موقع نہیں ملا پولیس فیکلٹی کے ساتھ موجود تھی کہ مشال کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ آئی جی صلاح الدین خان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد پولیس نے مشال کی لاش منتقل کرکے فوری ایکشن لیا اورانسٹھ افراد کو گرفتارکیا ایف آئی آر میں بیس ملزمان نامزد تھے دوران تفتیش مزید گیارہ کی نشاندہی ہوئی۔ آئی جی پولیس کے مطابق اس کیس میں توہین رسالت کے کوئی شواہد نہیں ملے مگرآئی جی پولیس نے یہ ذکر نہیں کیا کہ 13 اپریل کو ہرمرحلے پر قانون شکنی ہوتی رہی  اور مشتعل ہجوم کئی گھنٹے یونیورسٹی کے احاطے میں ہنگامہ آرائی کرتا رہا۔ہاسٹل کے دروازے توڑے جاتے رہےطلبہ پر تشدد ہوتا رہا مگر اس کے باوجود طالب علم کی موت تک پولیس بے خبر کیوں رہی۔