Sunday, September 8, 2024

پاکستان کا جیش محمد کے امیر مسعود اظہر کی گرفتاری کی تصدیق سے گریز

پاکستان کا جیش محمد کے امیر مسعود اظہر کی گرفتاری کی تصدیق سے گریز
January 14, 2016
اسلام آباد (92نیوز) پاکستان نے افغانستان سے جلال آباد قونصل خانے پر حملے کی رپورٹ طلب کرلی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا ہے کہ جلال آباد حملے کی رپورٹ ابھی تک افغان حکام نے پاکستان کے حوالے نہیں کی۔ افغان حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ حملے کی رپورٹ جلد پاکستان کے حوالے کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کی تاریخ کے لیے رابطے میں ہیں۔ پاک بھارت قومی سلامتی مشیروں کی پیرس میں ممکنہ ملاقات کا علم نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا میں بم دھماکوں کی مذمت کرتا ہے۔ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لینے کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم ہاوس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی زیر صدارت عسکری اور سیاسی قیادت کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کی تحقیقات میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے کئی افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی تھی۔ غیرملکی خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ نے نام لیے بغیر پاکستانی افسران کے حوالے سے بتایا تھا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں کالعدم جیش محمد گروپ کے سربراہ مسعود اظہر‘ ان کے بھائی رو¿ف اور بہنوئی بھی شامل ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے ایران کے متعلق ایک سوال پر کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات مزید بہتر چاہتے ہیں۔ ایران سعودی عرب تناو کے خاتمے کے لیے کسی وفد کے بھیجے جانے کا علم نہیں۔ گلگت کے متعلق ایک سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے اسٹیٹس اور دیگر معاملات خصوصی کمیٹی دیکھ رہی ہے۔ ترجمان نے افغان سفیر کے افغانستان میں داعش میں پاکستانی قبائلی علاقوں سے افراد کی شمولیت کے متعلق افغان سفیر کے بیان کو حقائق کے منافی اور بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ثبوت کے بغیر ایسے الزامات سے گریز کرنا چاہیے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر جانان موسیٰ زئی نے ایک سمینار سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ فاٹا کی اورکزئی اور مہمند ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد وہاں سے فرار ہونے والے 70 فیصد دہشت گردوں نے افغانستان آکر داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔