Friday, April 26, 2024

مردوں کیلئے اٹھارہ برس عمر بچوں کی پیدائش کیلئے آئیڈیل ہے: سائنسی تحقیق

مردوں کیلئے اٹھارہ برس عمر بچوں کی پیدائش کیلئے آئیڈیل ہے: سائنسی تحقیق
June 27, 2015
لندن (ویب ڈیسک) انگلینڈ میں ایک سرکردہ سائنس دان ڈاکٹر کیون سمتھ نے 18برس عمر کے نوجوان کے نطفے کو بچوں کی پیدائش کیلئے بہترین قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اولاد پیدا کرنے کی عمر اور آئندہ نسلوں پر اِس کے اثرات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔ ڈاکٹر کیون نے اپنی تحقیق میں نوجوان مردوں کو تجویز دی ہے کہ مستقبل میں منجمد نطفہ استعمال کرنے کے خواہشمند مردوں کو چاہیے کہ وہ اپنا نطفہ 18 برس کی عمر میں منجمد کرائیں کیونکہ انسانی نطفے میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خرابیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن میں ذہنی صلاحیت گھٹنا، ہلکے درجے کا پاگل پن یا سکٹزوفرینیا اور دوسری بیماریاں شامل ہیں۔ ڈاکٹر کیون کی اس تجویز کے سامنے آنے کے بعد اسلامی تعلیمات کی اس بات کو سائنسی بنیادوں پر بھی تقویت ملی ہے کہ بالغ ہونے پر نوجوانوں کی شادی کر دینی چاہیے۔ شمالی انگلینڈ کے شہر ڈنڈی میں ایبرٹے یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر کیون سمتھ نے نیشنل ہیلتھ سروس میں نطفے ذخیرہ کرنے کو معمول بنانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں عموماً مرد اولاد پیدا کرنے میں تاخیر کررہے ہیں اور انگلینڈ اینڈ ویلز میں باپ بننے کی اوسط عمر 33 برس ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر کیون سمتھ نے طبی جریدے ”جنرل آف میڈیکل ایتھکس“ میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں لکھا کہ امراض کے خدشات میں معمولی سے اضافے کو اگر قومی سطح پر پھیلا کر دیکھا جائے تو اِس کے بڑے اثرات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے حل کے طور پر تجویز پیش کی کہ نیشنل ہیلتھ سروس کے تحت ہر نوجوان کو اپنا نطفہ منجمد کرانے کی سہولت دی جائے تاکہ وہ بڑی عمر میں ا±س نطفے سے اولاد پیدا کر سکیں۔ ڈاکٹر کیون کے مطابق نطفہ منجمد کرانے کی بہترین عمر 18 برس ہے۔ نجی شعبے میں نطفہ محفوظ کرانے کی فیس ڈیڑھ سو سے دو سو پاونڈ سالانہ ہے لیکن نیشنل ہیلتھ سروس کے تحت خیال ہے کہ ایسی سروس سستی ہو گی لیکن مردانہ تولیدی صحت کے ماہرین نے اس تجویز پر تحفظات بھی ظاہر کیے ہیں۔ دوسری جانب شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ایلن پیسی نے تو اِسے ایک لمبے عرصے میں سامنے آنے والی مضحکہ خیز تجویز قرار دیا اور کہا کہ بڑی عمر میں بھی باپ بننے کے منفی نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ برٹش فرٹیلٹی سوسائٹی کے سربراہ پروفیسر ایڈم بیلن بھی ہر مرد کے لیے منجمد نطفے کی سہولت کی تجویز سے متفق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی سہولت تحفظ کا جھوٹا احساس دیتی ہے کیونکہ منجمد نطفے تازہ نطفوں جیسے زرخیز نہیں ہوتے اور جوڑوں کو اولاد کے لیے ٹیسٹ ٹیوب کے مصنوعی طریقوں پر انحصار کرنا ہو گا۔ اسی طرح برطانیہ کی مردانہ تولیدی صحت سے متعلق ادارے اینڈرولوجی سوسائٹی کی سربراہ ڈاکٹر شینا لوئس نے بھی کہا ہے کہ مردوں کو پیشہ ورانہ زندگی کے آغاز ہی میں اولاد پیدا کرنے پر غور کرنا چاہیے۔