Monday, September 16, 2024

مردوں کا داخلہ بند‘ کینیا کے گاﺅں میں عورتوں نے اپنی ریاست بنا لی

مردوں کا داخلہ بند‘ کینیا کے گاﺅں میں عورتوں نے اپنی ریاست بنا لی
August 4, 2016
نیروبی (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں جہاں بھی جائیں مردوں کی اجارہ داری ہے لیکن اسی دنیا میں ایک گاوں ایسا بھی ہے جہاں مرد داخل بھی نہیں ہو سکتے۔ اس گاوں کی رعایا بھی خواتین ہیں تو حکمران بھی صنف نازک۔ آئیے آپ کو اس دلچسپ گاوں کی سیر کراتے ہیں۔ women willage1 رنگین روایتی ملبوسات اور موتیوں کے زیورات سے لدی یہ خواتین اس گاو¿ں کی باسی ہیں جہاں کسی مرد کو داخلے کی اجازت نہیں اور اگر کوئی مرد ادھر کا رخ کرنے کی کوشش کرے تو اس کا نتیجہ خاصا برا نکلتا ہے۔ women willage2 اوموجا نامی شمالی کینیا کے اس انوکھے گاوں کی داستان دلچسپ ہے لیکن اس کی بنیاد کی وجہ خاصی سنگین۔ علاقے میں فوجی مشقوں کے لیے ڈیرے ڈالے برطانوی فوجیوں کی جانب سے مقامی خواتین سے ریپ کے واقعات بڑھنے لگے تو انیس سو نوے میں پندرہ خواتین نے اس ظلم سے تنگ آ کر اپنا گاوں بسا لیا اور رفتہ رفتہ جہاں تنہا جینے کے سبھی ڈھنگ سیکھ لئے وہیں آمدنی کے ذرائع بھی دریافت کر لئے۔ women willage3 اوموجا گاوں میں اب پچاس کے قریب خواتین اور تقریباً دو سو بچے آباد ہیں۔ women willage4 زبردستی کی شادی ، مردوں کے استحصال اور ایسے دیگر مسائل سے بچنے کے لیے خواتین اس گاو¿ں کو محفوظ پناہ گاہ تصور کرتی ہیں اور ایسی کسی بھی حق تلفی سے بچنے کے لیے یہاں آباد ہوجاتی ہیں۔ شادی کو ناپسند کرنے والی یہ خواتین ایک دوسرے کے ساتھ خوش وخرم وقت گزارتی ہیں جو دنیا میں ایک انوکھی مثال ہے۔