Saturday, April 20, 2024

مذاکرات کیلئے کوئی رابطے نہیں کررہے، شبلی فراز

مذاکرات کیلئے کوئی رابطے نہیں کررہے، شبلی فراز
December 11, 2020

اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا مذاکرات کیلئے کوئی رابطے نہیں کر رہے، اپوزیشن رہنماء تقریروں میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ ادھر علی امین گنڈاپور بولے پی ڈی ایم کے وجود کا مقصد صرف چوری کا پیسہ بچانا ہے۔

شبلی فراز اور علی امین گنڈاپور نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، وزیر اطلاعات نے کہا کہ نوازشریف، آصف زرداری اور فضل الرحمٰن کرپشن کے سلطان ہیں۔ لوگوں کو بیچنا اور خریدنا اِن کے ادوار میں شروع ہوا۔

انہوں نے ایسا ماحول بنایا جس میں صرف پیسے والے لوگ سیاست کرسکیں، ذاتی کرپشن کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کرپشن کے نئے لیول بنائے۔ اُنہوں نے پیسہ باہر کے ممالک میں بھیجا اور باہر ہی جائیدادیں خریدیں۔

ان سب کے راستے اور منزلیں بھی مختلف ہیں، اگر انہیں راستہ چاہئے ہے تو ہم انہیں دے دیں گے لیکن این آر او نہیں دیں گے۔ اب یہ آر پار کی باتیں کرنے لگے ہیں، یہ جانتے ہیں ان کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہونے والی ہے، انہوں نے استعفوں کا ڈھونگ رچایا ہے، یہ دے دیں استعفے ہم پر کوئی پریشر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب قوانین تبدیل کردیں تو ایک گھنٹے میں جلسہ ملتوی کردیں گے۔ اپوزیشن کے کچھ ایم این ایز ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، اپوزیشن سے کہتا ہوں جلسے دو تین مہینے کیلئے ملتوی کر دیں۔ غیرذمہ دارسیاسی جماعتوں کا اکٹھ اور سرگرمیاں بھی کورونا کے اضافے کا باعث بنیں گی۔

مولانا نے ہر پارٹی کے ساتھ اقتدار میں رہتے ہوئے اربوں کی کرپشن کی، علی امین گنڈا پور

اِدھر علی امین گنڈا پور نے کہا، مولانافضل الرحمٰن اپنے حلقے سے مسترد شدہ سیاستدان ہے۔ پی ڈی ایم کے وجود کا مقصد صرف چوری کا پیسہ بچانا ہے۔ یہ ساری مہم چوری کا پیسہ بچانے کے لیے چل رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے انہوں نے ایک دوسرے پر کس کس طرح کے الزامات لگائے تھے۔

انہوں نے کہا، یہ آر پار کی بات کرتے ہیں جو کہ بالکل ٹھیک ہے، اِن کے لیے آر یا پآر کی ہی پوزیشن ہے۔ یہ اپنے مقدمات سے بچ نہیں سکتے، ایکسپوز ہوچکے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمٰن کہتے ہیں مجھے کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا، نوازشریف سزایافتہ مجرم ہے، ڈھٹائی کی حد دیکھیں کہ کرپشن کے پیسے سے خریدے گئے اپارٹمنٹس میں ہی بیٹھا ہے۔ مریم نواز اپنے باپ کی چوری بچانے کے لیے عوام کی جان خطرے میں ڈال رہی ہے۔ چوروں کا سردار وہی ہوتا ہے جو چوری اور چوری کا سامان بچانے میں ماہر ہو، اسی لیے انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا سربراہ بنا لیا ہے۔

علی امین گنڈاپور بولے کہ مولانافضل الرحمن نے عورت کی حکمرانی کے خلاف فتویٰ دیا تھا کہ یہ حرام ہے، مولانا نے ڈیزل کا پرمٹ لے کر اپنا فتویٰ واپس لے لیا تھا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے اربوں روپے کی بے نامی جائیدادیں بنائیں، میں تمام دستاویزات اور ثبوت میڈیا کو فراہم کر رہا ہوں۔  مولانا نے ہر پارٹی کے ساتھ اقتدار میں رہتے ہوئے اربوں کی کرپشن کی۔ اس کے گرد اب گھیرا تنگ ہورہا ہے۔ کہا کہ مولانا بتائیں اجیت دوول کے ساتھ آپ نے میٹنگ کی، قوم کو بتائیں اس میٹنگ میں کیا باتیں ہوئیں اور میٹنگ کیوں کی؟۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر اُٹھایا اور اسی موقع پر مولانا نے لانگ مارچ کرکے اس کاز کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس دوران مولانا کے بیرونی طاقتوں سے بھی روابط تھے۔ مولانا سے کہتا ہوں آپ دھاندلی کی بات کرتے ہیں، آپ حلقہ کھلوانے کے لیے الیکشن کمیشن میں کیوں نہیں گئے؟، آپ اگر چاہتے ہیں تو میں آپ سے دوبارہ الیکشن لڑنے کو تیار ہوں۔ اگرمولانا نے میرے سوالوں کے جواب نہ دیئے توان کے خلاف قانونی کارروائیں کریں گے۔