Thursday, April 18, 2024

محکمہ صحت سندھ اور ڈاﺅ یونیورسٹی سانپ کے کاٹے کی ویکسین تیار کرنے میں ناکام

محکمہ صحت سندھ اور ڈاﺅ یونیورسٹی سانپ کے کاٹے کی ویکسین تیار کرنے میں ناکام
August 25, 2016
کراچی (92نیوز) محکمہ صحت سندھ اور ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی سست روی کے باعث سانپ کے کاٹنے کی ویکسین کی تیاری کا مرحلہ 4برس گزرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہو سکا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ اور ڈاو یونیورسٹی و اسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے سال 2009ءمیں سانپ سے کاٹنے کی ویکسین کی تیاری کا سلسلہ شروع کیا گیا جو سال 2011 ءاور 2012ءمیں مکمل ہونا تھا لیکن تاحال مکمل نہ ہوسکا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ویکسین کی تیاری کے لیے لاکھوں روپے مختص کئے گئے ہیں لیکن اس میں بھی مبینہ طور پر خوردبرد کی گئی۔ ویکسین کی تیاری کا مرحلہ ڈاو یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں جاری ہے جہاں ادویات کے تجربے کے لیے سانپ‘ گھوڑے‘ بندر‘ خرگوش‘ چوہے‘ بھیڑیں اور دیگر جانوربھی موجودہیں اور ان کی دیکھ بھال کے لیے اسٹاف بھی موجود ہے۔ ماہرین کے ایک اندازے کے مطابق ملک اور خاص طور پر سندھ میں ہر سال بروقت اور چھوٹے بڑے طبی مراکز میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین موجود نہ ہونے سے درجنوں افراد انتقال کر جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاو یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان ویکسین کی تیاری کے بجائے دیگر شعبہ جات قائم کر رہے ہیں جبکہ یونیورسٹی میں بھی سیاست زوروں پر ہے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان سے موقف لینے کی کوشش کی توانہوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا۔