Friday, May 17, 2024

محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
December 30, 2019
لاہور ( 92 نیوز) محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف  ہو اہے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 17 ارب روپے سے زائد بے ضابطگیوں و بدعنوانیوں کی نشاندہی کردی ۔ رپورٹ کے مطابق پولیس ٹرانسپورٹ شعبہ میں گاڑیوں کی مرمت کے نام پر 2 کروڑ روپے سے زائدحاصل کئے،جبکہ سرکاری کھاتوں میں انکا نام و نشان ہی موجود نہیں۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ نے محکمہ داخلہ پنجاب میں بے قاعدگیوں کا پول کھول دیا  ، رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2017 کے دوران سینکڑوں پولیس ملازمین کے نام پر 16 کروڑ 80 لاکھ کی اضافی رقم غیرقانونی طور پر الاؤنسز کے نام پر حاصل کی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ میں 37 ادائیگیاں 2014 سے 2017 کے دوران ہوئیں جس میں2 ارب 81 کروڑ 61 لاکھ روپے سے زائد ادائیگیوں کا ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا گیا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھرکے مختلف پولیس افسران کے دفاتر،فرانزکس سائنس ایجنسی، چائیلڈ پروٹیکشن بیورو اور مختلف جیلوں میں 2 ارب 11 کروڑ 85 لاکھ روپے کی خریداری پیپرا قوانین کے برخلاف کی گئیں ۔ ٓآڈیٹر جنرل آف پاکستان  کی رپورٹ نے مزید کئی چشم کشہ رازوں سے بھی پردہ اٹھایا جس کے مطابق سی ٹی ڈی لاہور کے دفتر سمیت،جہلم، اوکاڑہ، راجنپور، اسپیشل برانچ ملتان، ڈسٹرکٹ جیل لاہور، وہاڑی سمیت دیگر دفاتر میں خریداری کے لئے غیرقانون طور پر 20 کروڑ روپے سے زائد کیش کی صورت میں ادا ہوئے  جبکہ سیکرٹ سروسز کے نام پر سی ٹی ڈی لاہور، ڈی آئی جی سکیورٹی، ہوم سیکرٹری، اسپیشل برانچ، ڈی پی او سیالکوٹ، سرگودھا، خوشاب، جھنگ سمیت ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کے دفتر میں 60 کروڑ روپے سے زائد کی کیش ادائیگیوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اور تو اور  8 اضلاع کے ڈی پی اووز، 4 اضلاع کے سی ٹی اووز سمیت پولیس کے مختلف شعبوں میں مختص کردہ بجٹ سے 73 کروڑ روپے زائد بغیر کسی منظوری کے خرچ کئے گئے ۔