Saturday, April 20, 2024

محمود اچکزئی کے والد کانگریسی تھے، نسل در نسل پاکستان کے مخالف ہیں، فواد چودھری

محمود اچکزئی کے والد کانگریسی تھے، نسل در نسل پاکستان کے مخالف ہیں، فواد چودھری
December 14, 2020

اسلام آباد (92 نیوز) وفاقی وزیر فواد چودھری کہتے ہیں محمود اچکزئی کے والد کانگریسی تھے یہ نسل در نسل پاکستان کے مخالف ہیں۔ معاون خصوصی شہباز گل نے نواز شریف پر پنجاب کی پیٹھ میں چُھرا گھونپنے کا الزام عائد کیا۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے میڈیا کو بریفنگ دی، فواد چودھری کہتے ہیں پی ڈی ایم کے جلسے میں محمود اچکزئی نے پنجاب اور پنجابیوں پر تنقید کی، پنجابیوں اور لاہوریوں نے دھرتی کو خون دیا، پنجاب میں انگریز سب سے آخر میں تسلط قائم کر سکے۔

اُنہوں نے کہا کہ پنجاب کی زمین پر بھگت سنگھ جیسا سپوت پیدا ہوا، پنجاب نے علامہ اقبالؒ جیسا بڑا فلاسفر پنجاب اور ہندوستان کو ہی نہیں دنیا کو دیا، یہ محمود اچکزئی کے لیول سے اوپر کی باتیں ہیں۔ خواجہ سعدرفیق پہلے کہتے رہے کہ جاگ پنجابی جاگ، کل جب محموداچکزئی نے یہ بات کی تو وہ کھانسی کا شربت پینا شروع ہوگئے۔ ہمارا گلہ تو ن لیگ کے قائدین سے بنتا ہے جو خاموش رہے، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، اس سے پہلے بھی ن لیگ نے پنجاب کی پیٹھ میں چُھرا گھونپا۔

اُن کا کہنا تھا، پنجاب کو نوازشریف کے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی خواہش بہت مہنگی پڑی، مریم نواز کی کل کی تقریرمیں باپ، بھائی، چچا اور عمران خان پر ختم ہوگئی۔ بے سروپا باتیں ن لیگ اور پی ڈی ایم کو لے ڈوبی ہیں۔  پی ڈی ایم کا کل کا جلسہ ان کی تحریک کی ناکامی کا نقطہ عروج تھا۔ کل کے جلسے سے پی ڈی ایم کی تحریک اختتام پذیر ہوگئی۔

فواد چودھری بولے کہ مریم نواز اور مولانا فضل الرحمٰن تو پارلیمنٹ کا حصہ ہی نہیں، یہ تو اس مشن کے اوپر ہیں کہ پاکستان سے جمہوری نظام ختم ہو، ابو بچاؤ مہم بھی ناکامی سے دوچار ہوگئی۔ عمران خان اگر مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو یہ کوئی کمزوری نہیں، ہمیں پی ڈی ایم کی تحریک سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔  وزیراعظم کہہ چکے ہیں پارلیمنٹ مذاکرات کا بہترین فورم ہے۔

اُن کا کہنا تھا، آگے سینٹ کے الیکشن بھی آرہے ہیں، اگرالیکٹورل ریفارم نہیں ہوتیں تو اس کا حکومت کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ تحریک انصاف کو دوچار سیٹیں زیادہ مل جائیں گی۔ وزیراعظم عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جو الیکٹورل ریفارم کی بات کررہے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اور سینٹ کے الیکشن کو اوپن کریں۔ پارلیمنٹ میں الیکٹورل ریفارم سے بات شروع ہونی چاہئے۔

وفاقی وزیر نے کہا، حکومت اور عمران خان کہیں نہیں جا رہے، آپ نے کل اپنی سکت دیکھ لی ہے، حکومت کہیں نہیں جا رہی، اس کے باوجود ہم کہتے ہیں مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، آئیں بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔ اگرمینارپاکستان گراؤنڈ میں پانی ہوتا تو شاید کچھ لوگوں کو چلو بھر پانی ڈوب مرنے کے لیے مل جاتا، افسوس کل گراؤنڈ میں پانی موجود نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے پاس دو دفعہ چل کر جاچکی ہے، سکیورٹی اور کورونا کے حوالے سے میٹنگز میں اپوزیشن نہیں آئی، ہم تو مذاکرات کے لیے پیغام بھیج رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کل کے جلسے سے ہوا نکل گئی ہوگی اور اب یہ بیٹھنے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔

اُن کا مزید کہنا تھا، بلوچستان میں جس طرح محسن داوڑ کی انٹری پر پابندی ہے اسی طرح وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی محموداچکزئی کے پنجاب داخلے پر پابندی لگا دینی چاہئے۔

ادھر شہباز گِل نے کہا کہ نوازشریف پنجاب کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں، مسلم لیگ ن اس وقت پنجاب کی پارٹی ہے، پورے ملک کی جماعت نہیں، اسکے پاس صرف پنجاب کا مینڈیٹ ہے۔

اُنہوں نے کہا، پنجاب کے 7جوانوں نے اپنی جان وطن پر قربان کرکے نشان حیدر چھینے ہیں، تمام صوبوں نے اپنے حصے کی لڑائی لڑی لیکن پنجاب نے بھی کسی سے کم لڑائی نہیں کی۔ پہلے یہ لوگ کے پی گئے، وہاں مولانا فضل الرحمٰن نے مروتوں اور عزت دارلوگوں کے بارے میں کیا الفاظ استعمال کیے، انہوں نے کراچی میں مہاجروں کی بھی بے عزتی کی، جو ہوگیا سو ہوگیا میں ن لیگ کے ایم این اے اور ایم پی اے سے مخاطب ہوں۔ خدارا اس ٹبر کے پیچھے نہ چلیں، یہ ایسی تاریخ لکھ رہے ہیں جس کا جواب ان کی آنے والی نسلیں بھی نہیں دے سکیں گی۔

اُن کا کہنا تھا ن لیگ نے پنجاب سے 30 سیٹیں جیت رکھی ہیں، اگر یہ ارکان ایک ایک ہزار بھی بندہ لاتا تو 30 ہزار بندہ ہوجاتا، جو رکن ایک ہزار بھی بندے نہیں لاسکا اِسے اپنا استعفیٰ مریم نواز کو دے دینا چاہئے۔ اخلاقی طور پر آپ مینڈیٹ کھوچکے ہیں، کل شریفوں کے راج کا آخری دن تھا، ان کا سحر ٹوٹ گیا، داستان دفن ہوگئی۔ اِس کا اثر کراچی پر بھی پڑا، اسٹاک ایکسچینج 800 پوائنٹ اوپر چلی گئی۔ جس طرح ان کی تباہی مریم صفدر نے کی ہے، اب تحریک انصاف کو پی ڈی ایم اور ن لیگ کے ساتھ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔

معاون خصوصی مزید بولے کہ بلاول بھٹو سے کوئی پوچھے کہ آپ پیپلزپارٹی کے چیئرمین ہیں یا ن لیگ کا کوئی عہدہ قبول کرلیا ہے؟۔ پی ڈی ایم کی تحریک میں جتنا نقصان بلاول بھٹو کو ہوا ہے کسی کو نہیں ہوا، محمود اچکزئی جیسے میر صادق اور میر جعفروں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔