Friday, April 26, 2024

متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے جاری

متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے جاری
December 17, 2019
 نئی دہلی (92 نیوز) متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ آسام، اترپردیش، چنئی، نئی دہلی میں لاکھوں افراد سڑکوں پر آ گئے۔ مودی اور امیت شاہ کی لگائی آگ نے اپنا ہی گھر جلانا شروع کر دیا۔ بھارت کے درو دیوار حکومت مخالف مظاہروں سے ہل کر رہ گئے۔ ہر شہر، ہر ضلع کو احتجاجی تحریک نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ نئی دہلی کی جامعہ ملیا اسلامیہ پر دھاوا پولیس کو مہنگا پڑ گیا۔ اپنے ہی ملک کے صحافی گولیوں سے زخمی طلبا کو سامنے لے آئے۔ بنا اجازت تعلیمی درسگاہ میں گھسنے پر ملک بھر کے طلبا سڑکوں پر نکل آئے۔ جامعہ ملیا اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے انصاف کیلئے اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ کٹھکٹھایا جہاں وہ بھارتی چیف جسٹس کے معتصبانہ رویے کا نشانہ بن گئے۔ درخواست گزاروں کو نچلی عدالت میں جانے کا مشورہ دے کر سماعت ختم کر دی گئی۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے شہریت بل واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے حکومت کو ایمرجنسی جیسے حالات پیدا نہیں کرنے چاہئیں۔ اس کے مستقبل میں منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی محکمہ خارجہ نے پولیس گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بالی ووڈ اداکاروں نے طلبا کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ ادھر نئی دہلی پولیس نے جامعہ میں جھڑپوں کے الزام میں دس افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ طلبا نہیں بلکہ شرپسند عناصر ہیں۔