Tuesday, May 21, 2024

متنازعہ شہریت کے قانون نے بھارت میں آگ لگا دی

متنازعہ شہریت کے قانون نے بھارت میں آگ لگا دی
December 25, 2019
نئی دہلی ( 92 نیوز) بھارت میں متنازعہ شہریت  ترمیمی قانون مودی حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا ، معروف  پنجابی ریپر "رفتار"نے بھی متعصبانہ قانون کیخلاف آواز بلند کردی ، انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا پولیس کی جانب سے مظاہرین پر بدترین تشدد کی مذمت سامنے آگئی ،  اتر پردیش کی پولیس مسلم بچوں کو بھی بربریت کا  نشانہ بنانے لگی۔ مودی حکومت کے متنازعہ شہریت  ترمیمی قانون کیخلاف بھارت کا چپہ چپہ سراپا احتجاج بن گیا ، معروف پنجابی ریپر رفتار بھی  متعصبانہ قانون کیخلاف کھل کر سامنے آگئے  ، کنسرٹ کے دوران کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ رفتار نے  کہا کہ کل میرا کیرئیر چلے یا نہ چلے مجھے فرق نہیں پڑتی ،انہوں نے اپنے مسلمان ساتھی کو کندھے سے پکڑتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے اسے دیش سے  نکالنے کی  کوشش کی تو  برداشت نہیں کروں گا ، سامنے گولی کھاؤں گا ۔ رفتار نے کہا کہ چاہے ہندو ہے ، سکھ ہے ، عیسائی ہے یا مسلم  سب ہمارے بھائی ہیں میں کسی کو بھی باہر نہیں جانے دوں گا ، اس کے بعد اب جو بھی میرے کیرئیر  کا ہوتا ہے مجھے پرواہ نہیں ہے ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے  مظاہرین پر  ہونے والے تشدد کی شدید مذمت کی ، ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے  طلبا سمیت تمام مظاہرین پر طاقت کا غیر ضروری استعمال کیا گیا ، بھارتی حکومت متنازعہ قانون پر عوام کے خدشات فوری دور کرے ۔ بی جے پی کا گڑھ سمجھے جانے والی ریاست اترپردیش کی پولیس نے  بچوں پر بھی مظالم ڈھانے شروع کردئیے  ، بھارتی اخبار  کے مطابق بیس دسمبر کو  کریک ڈاؤن کے دوران  پانچ مسلم بچوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا اور دو روز تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔۔ایک بچے پر اتنا تشدد کیا گیا کہ اُس کے ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ۔ متنازعہ قانون کیخلاف بارہ دسمبر سے جاری احتجاج میں اب تک پچیس افراد ہلاک اور  سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں ۔