Thursday, April 25, 2024

متنازعہ شہریت ترمیمی قانون مودی حکومت کے لئے وبال جان بن گیا

متنازعہ شہریت ترمیمی قانون مودی حکومت کے لئے وبال جان بن گیا
February 17, 2020
نئی دہلی ( 92 نیوز) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون مودی حکومت کے لئے وبال جان بن گیا، طلبا، خواتین، سب اقلیتوں کے خلاف متحد ہوگئے، ملک گیر احتجاج نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی اصلیت بھی بے نقاب کردی۔ گولی مار دو، لٹکا دو، جو بولے اسے مار دو ، بھارت کی انتہاپسند ہندو مہاسبھا پارٹی نے مودی حکومت سے مطالبہ کردیا  کہ شہریت ترمیمی قوانین کے خلاف احتجاج پر نصیر الدین شاہ اور ڈاکٹر کفیل خان کو سزائے موت دی جائے۔ ادھر شاہین باغ میں بیٹھی خواتین مظاہرین کا حوصلہ دو ماہ بعد بھی پست نہ ہوا ، جامعہ ملیا اسلامیہ میں طلبا پر تشدد پر دہلی ہائیکورٹ نے مرکز سے جواب طلبی کرلی۔ انتہاپسند ہندو مہاسبھا پارٹی نے مظاہرین کو گولی مارنے کا مطالبہ کردیا،ترجمان اشوک پانڈے کا کہنا ہے کہ نصیرالدین شاہ دہشتگردوں سے متاثر ہیں، ان کے اور ڈاکٹر کفیل خان جیسے افراد کو غداری کرنے پر لٹکا دینا چاہئے ۔ نئی دہلی کے شاہین باغ دھرنے کو دو ماہ سے زائد وقت ہوگیا ، نہ کوئی دھمکی خواتین کو اٹھا سکی نہ کوئی گولی ، حکومت معاملہ سپریم کورٹ لے کر گئی تو وہاں بھی اس کی شنوائی نہ ہوسکی ، اسی احتجاج کو دیکھتے ہوئے بنگلور میں بھی خواتین نے دھرنا دیا ہوا ہے۔ ادھر جامعہ ملیا اسلامیہ میں طلبا پر پولیس تشدد بھی حکومت کو کٹہرے میں لے آیا ، دہلی ہائیکورٹ نے مرکز، دہلی حکومت اور پولیس سے واقعے پر جواب طلبی کرلی۔ بھارت میں گذشتہ سال دسمبر میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون منظور ہوا تھا جس کے بعد ملک گیر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے ، جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔