Monday, September 16, 2024

ماہرین نے اس سال بھی بڑے سیلاب کا خدشہ ظاہر کر دیا

ماہرین نے اس سال بھی بڑے سیلاب کا خدشہ ظاہر کر دیا
April 4, 2016
اسلام آباد (92نیوز) آبی ذخائر قبل از وقت بھر جانے اور گرمی کی متوقع لہر متعلقہ اداروں کے لیے چیلنج بن گئی۔ موسم کا احوال بتانے والوں نے رواں موسم گرما میں شدید سیلابوں کی پیش گوئی کر دی۔ منگلا ڈیم کو بچانے کے لیے متاثرہ حصے کے سامنے مٹی کا عارضی بند باندھنے کا کام شروع کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں حالیہ بارشوں سے دریاوں کا بہاو غیرمعمولی ہو چکا ہے۔ دریائے سندہ کا بہاو 2 لاکھ کیوسک اور کابل میں پانی کا بہاو 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے جہلم میں بھی طغیانی ہے اور پانی کا بہاو 78 ہزار کیوسک ہے۔ ارسا کا کہنا ہے کہ تربیلاڈیم 15 جولائی تک 1490 فٹ تک بھرنا لازمی ہے لیکن یہ ڈیم مئی کے پہلے عشرے میں ہی بھر جائے گا۔ منگلا ڈیم پر خالق آباد پل کی دراڑیں بند کرنے کے لیے پانی میں مٹی کا ایک اضافی بند تعمیر کیا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں ماہ بارشوں کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدید لہر آنے کا خدشہ ہے۔ مئی جون میں گرمی کی یہ لہر کراچی کے علاوہ گلگت بلتستان اور چترال کو بھی متاثر کرے گی جس سے گلیشئرز پر بننے والی جھیلیں پھٹنے کا خدشہ ہے۔ ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے جون، جولائی اور اگست میں مسلسل سیلاب کا خطرہ ہے۔ ارسا نے آئندہ 6 ماہ میں دریائے سندھ ، جہلم اور چناب میں 11 کروڑ ایکڑ فٹ پانی کی آمد کا تخمینہ لگایا ہے جو کہ 5 لاکھ کیوسک کا ریلہ بنتا ہے لیکن خدشہ یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر گلیشئر لیکس برسٹ ہو گئیں تو پانی کا ریلہ 10لاکھ کیوسک کا بھی ہو سکتا ہے۔