Thursday, May 2, 2024

ماضی کی حکومتوں میں بھی 100 انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا

ماضی کی حکومتوں میں بھی 100 انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا
May 18, 2019
 کراچی (92 نیوز) اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ پاکستان کے کاروباری افراد کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی کی حکومتوں میں بھی 100 انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا ہے۔ پچھلے دس سال سے اسٹاک مارکیٹ میں  کبھی اچھے دن آئے تو کبھی مندی نے بھی  اپنا رنگ جمایا۔ 2019سرمایہ کاروں کے لیے مایوس کن ثابت ہوا ہے۔  خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ لڑکھڑا گئی۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے نے اسٹاک مارکیٹ کو ریورس گیئر لگا دیا۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پر گزشتہ روز 100 انڈیکس تین سال چار ماہ کی کم ترین سطح 33 ہزار 166 پر بند ہوا۔ 2018 کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رجحان دیکھنے کو ملا۔ 100 انڈیکس 46 ہزار پوائٹس پر رہا۔ حکومت کی تبدیلی کے بعد 100 انڈیکس میں کمی واقعہ ہوئی۔ سال کے اختتام پر 37 ہزار 66 پوائنٹس پر بند ہوا۔ سال 2017 کا آغاز اسٹاک مارکیٹ کیلئےاچھا ثابت ہوا۔ پہلی ششماہی میں تمام  ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ 100 انڈیکس 52 ہزار 636 پوائنٹس پر جا پہنچا تاہم  دوسری ششماہی میں اسٹاک مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار رہی۔ گیارہ ہزار سے زائد پوائٹس کی کمی ہوئی۔ 2016کا آغاز مندی سے ہوا ۔ ششماہی کے بعد سرمایہ کاری میں  اضافہ دیکھا گیا۔ 100 انڈیکس ریکارڈ سطح 47 ہزار 806 پر بند ہوا۔ اسٹاک مارکیٹ میں 2015 کا آغاز تو اچھا  ہوا تاہم  100 انڈیکس میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ اتار چڑھاؤ کے ساتھ 32 ہزار آٹھ سو سولہ کی سطح پر بند ہوا۔ 2014میں  اسٹاک مارکیٹ  کی اونچی اڑان جاری رہی۔ سال ختم ہونے پر انڈیکس 32 ہزار ایک سو اکتیس کی سطح پر بند ہوا۔  2013کے عام انتخابات کے بعد اسٹاک ایکسچینج نے  25 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کی۔ 100 انڈیکس میں 9 ہزار سے زائد پوائٹس کا اضافہ ہوا۔ سرمایہ کاروں نے 2012 کے دوران بھی   پھر اعتماد کا اظہار کیا اور انڈیکس 16 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔ 2011میں اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا راج رہا۔ 100 انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹ کی کمی ہوئی۔ 2010میں بھی اسٹاک مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی تاہم سال کے اختتام پر انڈیکس تین ہزار سے زائد پوئنٹس اضافے کے ساتھ 12 ہزار 22 پر بند ہوا۔ 2009  میں اس وقت کی کراچی اسٹاک مارکیٹ کا 100 انڈیکس 5 ہزار 753 کی سطح سے شروع ہوا۔ سال کے اختتام پر  تین ہزار چھ سو تینتیس پوائٹس کے اضافے کے بعد 9 ہزار 386 کی سطح پر بند ہوا۔ یہ سال معیشت کیلئے اچھا رہا۔