Monday, May 6, 2024

مارچ میں بجلی کی پیداوار ملکی تاریخ میں کم ترین سطح پر رہی‘ مہنگی بجلی کی درآمد جاری

مارچ میں بجلی کی پیداوار ملکی تاریخ میں کم ترین سطح پر رہی‘ مہنگی بجلی کی درآمد جاری
April 25, 2016
اسلام آباد (92نیوز) تیل کی قیمتیں کم ہوئیں لیکن وزارت پانی و بجلی لوڈشیڈنگ کم نہ کر سکی۔ لاگت کم دکھانے کے چکر میں بند پاور پلانٹس کو چلایا نہ جا سکا۔ بجلی کا شارٹ فال 4ہزار 500 میگاواٹ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت ملک میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے مزید 2 سال کا وقت دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی لوڈشیڈنگ کا عارضی طور پر خاتمہ اب بھی ممکن ہے اور صارفین کو قیمتوں میں بھی ریلیف مل سکتا ہے۔ نیپرا کی دستاویزات بتاتی ہیں کہ سرکار نے مارچ کے مہینے میں 6 ارب58کروڑ یونٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کی۔ فرنس آئل سستا ہونے کے باوجود صرف 29 فی صد بجلی پیدا کی جا سکی جس کی لاگت 5 روپے 86 پیسے فی یونٹ ہے۔ یہ لاگت ملکی تاریخ میں کم ترین ہے۔ ملک میں بہت سے پاور پلانٹس بند پڑے ہیں۔ نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو حکم دیا تھا کہ طلب اور تیل کی قیمتیں کم ہیں پوری مقدار میں بجلی پیدا کی جائے اور بند پاور پلانٹس چلائے جائیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ لاگت کم دکھانے کے لیے بجلی پوری مقدار سے پیدا نہیں کی جا رہی لیکن فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمتیں کم کرکے واہ واہ سمیٹی جارہی ہے حالانکہ اس ریلیف کا فائدہ عام صارف کو نہیں ہوتا۔ اس وقت بجلی کی طلب 15 سے 16 ہزار میگاواٹ فی گھنٹہ ہے اور پیداوار ہے صرف 11ہزار5سومیگاواٹ فی گھنٹہ۔ ملک بھر میں بجلی کی کمی سے 8 سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ اس وقت اگر ایک ارب یونٹ بجلی اور بھی پیدا کی جاتی تو لاگت میں بھی اضافہ نہ ہوتا اور لوڈشیڈنگ بھی ختم ہو جاتی لیکن حکومت نیپرا کے احکامات ماننے کی بجائے ایران سے مہنگی بجلی درآمد کر رہی ہے۔