Monday, September 16, 2024

لینڈ مافیا ملک ریاض کی دھڑلے سے 119 ارب کی ٹیکس چوری

لینڈ مافیا ملک ریاض کی دھڑلے سے 119 ارب کی ٹیکس چوری
August 5, 2016
اسلام آباد(92نیوز)ٹیکس جمع نہیں ہوتا کا شور صرف  عوام تک ہی محدود ،کرپشن کی بڑی بڑی داستانیں رقم کرنے والے ملک ریاض حکومت کو نظر کیوں نہیں آتے؟؟؟فلاں کیلئے اتنا انعام فلاں کیلئے اتنی امداد ان اعلانات کیلئے پیسہ کہاں سے آتا ہے کوئی نہیں جانتاملک ریاض نے دھڑلے سے ایک سو انیس ارب روپے کی  ٹیکس چوری اور کسی نے پوچھا تک نہیں۔ تفصیلات کےمطابق بحریہ ٹاﺅن کے کرتا دھرتا ملک ریاض جتنا اپنی ہاﺅسنگ سوسائٹی کی تشہیر کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ خود نمائی کے عادی ہیں فلاں کےلئے اتنا انعام  فلاں کےلئے اتنی امداد یہ پیسہ کہاں سے آتا ہے؟؟ کوئی نہیں جانتا ملک ریاض پر غریبوں کی اربوں روپے کی جائیدادیں ہتھیانے کا الزام تو پرانا ہوچکا  بلی تو اب تھیلے سے باہر آئی۔ 92نیوز کے پاس ہیں ایسی دستاویزات جو کررہی ہیں ملک ریاض کی ٹیکس چوری کا پردہ فاش۔ مسیحا کی شکل میں اس انسان نے119ارب کی ٹیکس چوری کرکے رقم کی ہے نئی داستان ۔ ملک ریاض نے 2010ءمیں امریکی ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں 2ارب ڈالرزسے زائدکے اثاثوں کا دعویٰ کیا جبکہ پاکستان میں صرف 58کروڑروپے ظاہر کئے دستاویزات میں زمین کی خریداری بھی اربوں کی ظاہر کی مگر جب ایف بی آر نے ریکارڈ کھنگالا تو 9ارب کی ظاہر کردہ جائیداد صرف 2ارب کی نکلی۔ ملک ریاض نے کل اثاثوں کا 75 فیصد یعنی 2 ار  ڈالرپاکستان کے سیلاب زدگان کو دینے کا اعلان کیا تھا ذرائع کے مطابق انٹرویو کے بعد ایف بی آر حرکت میں آیا اور اثاثوں میں224ارب روپے کے فرق کا سراغ لگایا 119 ارب کی ٹیکس ادائیگی کے نوٹس ملے تو ملک ریاض نے آئیں بائیں شائیں شروع کردی۔ ایف بی آر سے کہا کہ انٹرویو کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جس پر ایف آئی آر نے 2عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا ایک حوالہ ملک ریاض بنام ارسلان افتخارکیس کا بھی تھا۔ دستاویزات کے مطابق کمشنر ان لینڈ ریونیو شاہیر بانو والا جی نے اثاثے چھپانے پر ملک ریاض کےخلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گھیرا تنگ ہونے پرملک ریاض نے ایف بی آر افسران پر دباﺅ ڈالنا شروع کردیا افسران کے پے درپے تبادلے بھی کرائے پراپرٹی ٹائیکون کے ہتھکنڈوں نے کام دکھایا تو ملک ریاض کےخلاف کارروائی کی سفارش کرنے والے کمشنر ان لینڈ ریونیو نے حیرت انگیز طور پر اپنا بیان ہی بدل ڈالا اس وقت کے چیف کمشنر ایف بی آر میاں سعید اقبال نے شعیب سڈل کی سربراہی میں کمیشن کی تحقیقات کیلئے لکھا کہ ٹیکس آفیسر نے ون مین کمیشن کی ہدایات کے مطابق اس معاملہ کا  جائزہ نہیں لیا لیکن اس کہانی کا انجام انتہائی افسوسناک نکلا ۔ ایف بی آر نے 119ارب روپے کے بجائے ڈیڑھ کروڑروپے کی ٹیکس وصولی کر کے معاملہ دبادیا۔