لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور (92 نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے حوالے سے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جے آئی ٹی کو کام سے روک دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کو کام سے نہ روکا گیا تو وہ کیس کے فیصلے تک تحقیقات مکمل کر لے گی۔ جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل کرلیں تو درخواستیں غیر موثر ہو جائیں گی۔
عدالت نے قراردیا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت دوسری بار جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے تیسری جے آئی ٹی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس کا انہیں اختیار نہیں۔
تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روکنے کے فیصلے پر اختلافی نوٹ دیا۔
عدالت نے توہین آمیز رویہ پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ شوکاز نوٹس میں ایڈووکیٹ جنرل.پنجاب کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے رویے پر تحریری جواب داخل کریں۔ ایڈوکیٹ جنرل جواب جمع کروائیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ لاء افسران نے ایسا رویہ اختیار کیا ہو۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور لاء افسران شور مچا کرعدالت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے۔ ایڈوکیٹ جنرل اور لاء افسران اپنی مرضی کے بنچ کے پاس کیس لگوانا چاہتے تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں بائیکاٹ کرنے کا بھی کہا۔ عدالت نے یکم اپریل کو پنجاب حکوت سے جواب طلب کر لیا ہے۔