Thursday, March 28, 2024

لاہور ہائیکورٹ کا خواتین سے زیادتی کیسز کی تحقیقات خاتون پولیس افسر سے کروانے کا حکم نامہ جاری

لاہور ہائیکورٹ کا خواتین سے زیادتی کیسز کی تحقیقات خاتون پولیس افسر سے کروانے کا حکم نامہ جاری
August 11, 2021 ویب ڈیسک

لاہور (92 نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے خواتین سے زیادتی کیسز کی تحقیقات خاتون پولیس افسر سے کروانے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

09 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کے مطابق ریپ کیسز کی تحقیقات خاتون پولیس آفیسر کر یگی۔ فیصلے میں جسٹس علی ضیاء باجوہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریپ متاثرین کو دوران تفتیش غیر تربیت یافتہ افسروں، تلخ طبی معائنے، طویل ٹرائل، شرمناک جرح کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اینٹی ریپ آرڈیننس نافذ ہوئے 7 ماہ گزر گئے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ پولیس نے ہزاروں دفعہ آرڈیننس کی خلاف ورزی کی ہم خلاف ورزی کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ میڈیا کیوجہ سے حکومت نے چند ریپ کیسز کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے  بھرپور وسائل کا استعمال کیا۔ ان متاثرین کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے جن کے کیسز کی اس سطح پر تفیتش نہیں کی گئی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص کیسز میں انصاف کی فراہمی ہی بڑی نا انصافی ہے۔ قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ہی عوام میں مایوسی اور ناانصافی کی سوچ کو پیدا کرتا ہے۔ ریاستی حکام وسائل اور قابلیت کی کمی کے باعث جدید قوانین پر عملدرآمد میں بے بس ہو چکے ہیں۔ اینٹی ریپ آرڈیننس پر عملدرآمد کرنا چیلنج تھا ، بدقسمتی سے حکومت آج تک اس قانون پر عملدرآمد نہیں کر سکی۔ آرڈیننس پر عملدرآمد نہ کرنا فوجداری جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ آرڈیننس پر عملدرآمد نہ کرنے کے حوالے سے پولیس کے تمام جواز ناقابل قبول ہیں۔