Friday, March 29, 2024

لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت منظور کر لی

لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت منظور کر لی
October 25, 2019
لاہور (92 نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت منظور کر لی۔ نواز شریف کو ضمانت کیلئے ایک کروڑ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔ گزشتہ روزنواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ طلب کی تھی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں آج دو رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم کے بھائی شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ، ڈاکٹر محمود ایاز نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس اور شہبازشریف اپنے وکلاءکے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔نیب کے تفتیشی افسر اور پراسکیوٹر بھی عدالت پیش ہوئے۔ وکیل شہبازشریف نے بتایا کہ نواز شریف کا پاور آف اٹارنی پیش کیا گیا جس انہوں نے گذشتہ روز دستخط کئے تھے۔ ڈاکٹر محمود ایاز بورڈ کے تمام حکومتی نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کر دیئے،اس حوالے سے ڈاکٹر محمو دایاز نے بتایا کہ نواز شریف کو دوبارہ انجائنا کی تکلیف ہوئی، ڈاکٹر شفیع اس بورڈ میں شامل ہیں جو علاج کر رہے ہیں۔ اس مو قع پر عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز کو نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنانے کی ہدایت کی۔ عدالتی حکم پر ڈاکٹر محمود ایاز نے نواز شریف کی میڈ یکل رپورٹ پڑھتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کی 4 خصوصی رپورٹس حاصل کی گئیں، بورڈ کی ہر میٹنگ کی کارروائی دستاویزات کی صورت میں موجود ہے، ڈاکٹر طاہر شمسی 23 اکتوبر کو آئے اور نواز شریف کا چیک اپ کیا، نواز شریف کی حالت انتہائی نازک ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ علاج پر کیا کہتے ہیں؟۔ ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا ہم یہ نہیں جانتے کہ کونسی وجہ سے نواز شریف کے پیلیٹ لیٹس کم ہو رہے ہیں، ہمیں بیماری کی درست تشخیص کیلئے نواز شریف کے مزید ٹیسٹ کرنا ہوں گے۔ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس آج بھی کم ہو گئے، گزشتہ روز نواز شریف کو سینے میں درد ہوئی،انجائنا کے علاج کیلئے مخصوص ادویات نہیں دے پائیں گے، اگر پلیٹ لیٹس 30 ہزار پر پہنچ جائیں تو پھر انجائینا کی ادویات دے سکتے ہیں۔ جسٹس باقر نجفی نے نیب پراسیکیوٹرسے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کیا کہتا ہے؟ کیا آپ اس رپورٹ کی روشنی میں ضمانت کی مخالفت کرتے ہیں؟ نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ اگر میڈیکل علاج جیل یا پاکستان میں ہے تو انہیں ضمانت نہ دی جائے، نواز شریف کی زندگی ہمارے لئے قیمتی ہے، اگر ڈاکٹر سمجھتے ہیں کہ اس کا علاج پاکستان میں موجود نہیں تو ہمارے پاس کوئی آپشن موجود نہیں۔ عدالت نے دوبارہ استفسار کرتے ہوئے پوچھا میڈیکل رپورٹس پر پورا عمل کریں یا بالکل عمل نہ کریں؟۔ اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کبھی اوپر جاتے ہیں اور کبھی نیچے جاتے ہیں، صرف علاج ہی کسی کو صحت مند نہیں کر سکتا، درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ نواز شریف کو اسکی پسند کے ہسپتال میں جانے کی اجازت دی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے؟، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ہے، نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نواز شریف چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ میں جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں، نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ نہ تو توسیع کی گئی ہے اور نہ جوڈیشل کیا گیا ہے۔ احتساب عدالت میں نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کیلئے کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں العزیزیہ ریفرنس میں سزا کاٹ رہے ہیں، دوران سزا نیب نے نواز شریف کو چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ شہبازشریف نے اپنے موقف میں کہا کہ بڑے بھائی کو 21 اکتوبر کی رات نازک حالت میں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا، نیب کی حراست کے دوران نواز شریف کے بلڈ پلیٹ لیٹس کی تعداد 16 ہزار تک گر گئی نواز شریف باپ کی جگہ ہیں اور ان کے انتہائی قریب رہا ہوں، اس لئے متاثرہ فریق ہوں۔ درخواست گزار نے اپنے موقف میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 15 تمام شہریوں کی طرح نواز شریف کو بھی زندگی گزارنے کا حق دیتے ہیں، اجازت نہ دینا آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی نفی ہو گی۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کو چودھری شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہا کیا جائے، انہیں پاکستان یا بیرون ملک میں جا کر علاج کروانے کی اجازت بھی دی جائے۔ میاں نواز شریف کی ضمانت ہونے پر کارکنوں نے جشن منایا۔ اسپتال کے باہر کارکنوں کی جانب سے مٹھائی تقسیم کی گئی۔