Wednesday, April 24, 2024

لاہور میں ن لیگ کی طرف سے حسب توقع استقبال نہ ہونے پر مولانا ناراض

لاہور میں ن لیگ کی طرف سے حسب توقع استقبال نہ ہونے پر مولانا ناراض
October 31, 2019
لاہور ( روزنامہ 92 نیوز) کراچی سے لاہور تک جلوس کے ساتھ آ نے والے افراد کی تعداد اچانک کم کیوں ہوئی اور آ زادی چوک میں ن لیگ کی قیادت جلسے میں خطاب کیلئے کیوں نہ آ ئی ، ن لیگ استقبال تو کر رہی ہے لیکن جلوسوں کے ساتھ کیوں نہیں جا رہی جیسے معاملات پر مولانا فضل الرحمان سخت ناراض ہیں۔ آزادی چوک میں مجمع کم دیکھ کر بھی فضل الرحمان سخت غصہ میں ہیں ، آ زادی چوک میں کافی دیر لیگی قیادت کے انتظارکے بعد مولانا خود اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ اور ساجد میر کی تقریر کر کے آ گے روانہ ہو گئے ۔ فضل الرحمان نے اہم لیگی رہنما کو فون کر کے شکوہ بھی پہنچا دیا اور کہا ہم لاہور آ پ لوگوں کی یقین دہانی پر آ ئے تھے مگر آ پ نے یہاں جلسے میں آنا ہی گوارہ نہ کیا۔ با وثوق ذرائع کے مطابق مولانا کو یقین تھا کہ پنجاب میں ان کے ساتھ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہو جائے گی اور مارچ لاکھوں تک چلا جائے گا جس کا فضل الرحمان اور دیگر رہنما بار بار اظہار بھی کر رہے تھے کہ یہ ملین مارچ ہو گا۔ پنجاب میں داخلے کے وقت مختلف مقامات پرن لیگ کی طرف سے مولانا کا استقبال تو کیا گیا لیکن استقبال کے بعد لیگی رہنما اور کارکن جلوس میں شامل ہونے کی بجائے گھروں کو واپس ہو گئے ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فضل الرحمان کا جلوس جب لاہور میں پہنچا توشرکا کی تعداد بیس سے پچیس ہزار جبکہ جمعیت علما اسلام کے مطابق پچاس ہزار سے زائد تھی ۔ اسی وجہ سے صبح جلوس کی روانگی کیلئے گیارہ بجے کا ٹائم دیا گیا اور مولانا پر امید تھے کہ لاہور سے لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ان کے ساتھ جائے گی جبکہ آ زادی چوک جلسے میں شہباز شریف یا کم از کم احسن اقبال ضرور ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمان کے ساتھ آئے شرکاء میں سے ساٹھ فیصد افراد لاہور پہنچنے کے بعد رائیونڈ اجتماع میں چلے گئے جبکہ ویگو ڈالے اور لگژری گاڑیوں والے بھی کہیں غائب ہو گئے ۔  فضل الرحمان آ زادی چوک میں کارکنوں کی تعداد کم دیکھ کر سخت ناراض ہوئے اور اپنے لوگوں سے پوچھتے رہے کہ رات کو تو ہمارے ساتھ اچھی خاصی تعداد تھی اب وہ کہاں ہیں۔لاہور سے اسلام آ باد روانگی کے وقت ان کے چہرہ پر غصہ اور مایوسی تھی۔ مولانا فضل الرحمٰن آئندہ  شہباز شریف کی باتوں پر اعتبار نہ کرنے کا اظہار کرنے لگے ۔ ذرائع نے بتایا  فضل الرحمان نے لاہور سے روانگی سے قبل آزادی چوک میں خطاب کیا تو وہاں بھی مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت خطاب کے لئے آئی نہ ہی ضلعی تنظیم کے عہدیداران جس پر  فضل الرحمان نے دینی شخصیات سے اس حوالے سے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما برجیس طاہر اور ملک ریاض نے شاہدرہ میں آزادی مارچ کا استقبال کیا جس پر جمعیت علماء اسلام (ف) مطمئن نظرآئی تاہم یہاں سے بھی کوئی رہنما اسلام آباد کے لئے آزادی مارچ میں شریک نہیں ہوا۔ جمعیت علماء اسلام کو گزشتہ صبح تک یقین تھا کہ شہباز شریف آزادی چوک آئیں اور خطاب کریں گے ۔ جمعیت علماء اسلام (ف) اور اس کی اتحادی مذہبی جماعتوں میں رائے ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی انکے کندھوں سے حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔