Friday, April 26, 2024

قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے میں کوئی سازش نہیں ، وزیر خارجہ

قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے میں کوئی سازش نہیں ، وزیر خارجہ
April 22, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں کوئی سازش نہیں، ہر چیز میں سازش نہیں ہوتی ، ہماری کوشش ہے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے ، اسپیکر سمیت کابینہ کے ارکان نے مشاورت کی ہے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 92 نیوز کے پروگرام نائٹ ایڈیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کرنے میں ہمیں کوئی خوشی نہیں، صرف عوام کو محفوظ بنانا ہے، اچھی نیت سے اقدامات کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف حفاظتی اقدامات کو سامنے رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں تاخیر ہورہی ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے اور سمجھنے کا موقع ملے گا، ہم اپوزیشن کی اچھی تجاویز پر عمل کریں گے،اپوزیشن کو آن بورڈ لانے کی کوشش ہورہی ہے، ہماری کوئی ضد یا ہٹ دھرمی نہیں ہے، ہم معقول اور مناسب راستہ تلاش کررہے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ  بجٹ اجلاس کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کیا جاسکتا، مجھے یقین ہے ہم مل بیٹھ کر راستہ نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے، ہال میں محفوظ فاصلہ رکھتے ہوئے اجلاس بلانے پر غور ہورہا ہے،لاک ڈاؤن کی منطق کو سمجھنے کی ضرورت ہے، لاک ڈاؤن کرنے میں ہمیں کوئی خوشی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ  اگر لوگ بھوک سے مرے تو لاک ڈاؤن میں نرمی کرنا ہوگی، کراچی میں سخت لاک ڈاؤن کے باوجود شرح اموات زیادہ ہیں، کراچی کی طرح کا سخت لاک ڈاؤن اندرون سندھ میں نہیں کیا گیا، ہم اچھی نیت سے اقدامات کررہے ہیں،تمام صوبے صورتحال میں بہتری کے لیے کوشش کررہے ہیں، کورونا ایسی وبا ہے جس کا ماضی میں کسی کا کوئی تجربہ نہیں رہا، حکومت لوگوں کے جذبات کا احترام کرتی ہے ۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ  رمضان المبارک میں مساجد میں لوگوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، ہم لوگوں کو سمجھا رہے ہیں کہ کورونا ایک چیلنج ہے اس سے غافل نہیں ہونا چاہئے، علماء کرام سے صدر پاکستان اور وزیراعظم نے مشاورت کی، علماء کرام کو 20نکاتی ایجنڈے پر قائل کیا، 20نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد صرف حکومت نہیں کراسکتی، علماء اور عوام کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،ہم لوگوں کو آگاہی دے رہے ہیں، حکومت عوام کو کہہ رہی ہے کوشش کریں عبادت گھر میں ہی کریں، نماز کی ادائیگی گھروں میں ہی کریں، اگر کوئی خدانخواستہ کورونا سے متاثر ہوتا ہے تو وہ سب سے پہلے اپنے ہی گھروالوں کو اس وبا کا مریض بنائے گا ، علماء کرام نے حکومت کو اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 46ہزار سے زائد بیرون ملک مقیم پاکستانی وطن واپسی کے لیے رابطہ کرچکے ہیں، پاکستانیوں کی واپسی کا آغاز ہوچکا ہے، 5ہزار شہریوں کی واپسی ہوچکی ہے، ہم آہستہ آہستہ اپنی صلاحیت بڑھارہے ہیں، کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جہاں صرف دس یا بارہ پاکستانی ہیں، دس بارہ شہریوں کے لیے جہاز بھیجنا ممکن نہیں، ہم کوشش کررہے ہیں  متحدہ عرب امارات کو حب مقرر کیا جائے، ہمارے علم میں ہے بہت سے لوگوں کے ویزے ختم ہوچکے ہیں، بہت سے طلبہ ایسے ہیں جن کی یونیورسٹیز بند ہوچکی ہیں، ہم انہیں واپس لانے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  میں اپوزیشن سے گزارش کروں گا تنقید ضرور کریں لیکن تعمیری تنقید کریں، تقریر کرنا بہت آسان ہے لیکن اپوزیشن تجاویز دے، اگر اجلاس بلا کر ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنی ہیں تو وہ اجلاس بے سود ہوگا، پاور سیکٹر کی رپورٹ آنے کے بعد رزاق داؤد،خسروبختیار اور ندیم بابر نے کابینہ کے اجلاس میں نہ بیٹھنے کافیصلہ ازخود کیا، ان کا کہنا تھا رپورٹ میں ہمارا نام ہے اس لیے ہمیں کابینہ کے اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہئے، یہ عمران خان کی حکومت کا ہی کارنامہ ہے آٹے اور چینی کے بعد پاورسیکٹر اسکینڈل کی رپورٹ بھی منظرعام پر لائی جارہی ہے، ماضی کی حکومتوں میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، تحریک انصاف کی حکومت جس طرح کی مثالیں قائم کررہی ہے پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔