Friday, April 19, 2024

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی
June 29, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) قومی اسمبلی نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ آٹھ ہزار چار سو ستاسی ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا گیا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی تحریک ایوان میں پیش کی جس پردو مرتبہ زبانی رائے شماری میں اپوزیشن ارکان کی آواز بلند رہی۔ تیسری مرتبہ زبانی رائے شماری کو پیپلز پارٹی نے چیلنج کیا۔ ووٹنگ کے بعد 138 کے مقابلے میں 172 ووٹوں سے تحریک منظور کر لی گئی۔

قومی اسمبلی نے فنانس بل کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد اور حکومتی ترامیم منظور کر لیں۔

ایوان نے پانچ منٹ سے طویل موبائل فون کال پر پچہتر پیسے ٹیکس، ایک ہزار سی سی تک مقامی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں کمی، پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس اور درآمدی ڈیری مصنوعات پر اعلان کردہ ٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترامیم کی منظوری دی۔

فنانس بل میں ترمیم کے ذریعے نئی شق کا اضافہ بھی کیا گیا جس کے تحت ارکان اسمبلی کو اب ائیر ٹکٹس کے بجائے واؤچر دیے جائیں گے جنہیں کیش کروایا جا سکے گا۔

حکومتی ترمیم کی اپوزیشن نے بھی مخالفت نہیں کی۔ بجٹ منظوری کے موقع پر پیپلزپارٹی کے 56 میں سے 54 اراکین ایوان میں حاضر تھے۔

کورونا وائرس سے متاثرہ 2 اراکین ایوان میں نہیں آئے۔ مسلم لیگ ن کے 84 میں سے 14 ارکان بجٹ منظوری کے موقع پر غائب جبکہ 70 ارکان حاضرتھے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی بجٹ منظوری کے اہم ترین موقع پر ایوان میں موجود نہیں تھے۔

فنانس بل پر ایوان میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ گرفتاری کا اختیار ایف بی آر کے پاس نہیں ہو گا بلکہ وزیر خزانہ کے پاس ہو گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ افراد کی فہرست ہمارے پاس ہے جو جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ سالانہ اڑھائی کروڑ سے زائد آمدن والا اگر ٹیکس نہیں دے گا تو اسے پکڑا جائے گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ 74 سال میں پہلی مرتبہ اس حکومت نے غریب کے لیے روڈ میپ دیا ہے۔ 40 لاکھ غریب لوگوں کو گھر، صحت کارڈ اور سہولیات ملیں گی۔