Friday, April 19, 2024

قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور

قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور
August 12, 2020
 اسلام اباد (92 نیوز) قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 پیش کیا جس کی شق وار منظوری لی گئی۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا۔ پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہونگے۔ منسوخ شدہ اسلحہ ضبط کر لئے جائے گا۔ منسوخ شدہ اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہو گا۔ ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔ بل کے نکات کے مطابق قانون پر عملدرآمد نہ کرانے والے کو 5 سے 10 سال تک قید کی سزا ہو گی۔ ایسے افراد کر ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہو گا۔ ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کیلئے کام کرنے والوں کی رقم ، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمند اور ضبط کر لی جائے گی۔ دہشتگردی میں ملوث شخص کی سفری دستاویزات اور بینک اکائونٹس منجمد کیے جا سکیں گے۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ خوشی کا دن ہے۔ اپوزیشن جو ترامیم لائی وہ خوش دلی سے قبول کیں۔ مسلم لیگ ن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔ پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف نے بھی بل کی حمایت کی۔ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ قانون سازی میں حکومت کے ساتھ ہیں نہ اپوزیشن کے۔ قومی اسمبلی نے شراکت محدود ذمہ داری ، کمپنیات ، نشہ آور اشیا کی روک تھام اور اسلام آباد ٹرسٹ ترمیمی بل 2020 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیے۔ ایم ایم اے کے ارکان کے مطالبے پر دارالحکومت علاقہ جات وقف املاک بل 2020 مؤخر کر دیا۔