Friday, May 3, 2024

ایون فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف نے 106سوالوں کےجواب دیدیئے

ایون فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف نے 106سوالوں کےجواب دیدیئے
May 22, 2018
اسلام اباد (92 نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں نوازشریف نے 106 سوالوں کےجواب دیدیئے،22 کے جواب ابھی بھی باقی ہیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلسل دوسرے روز اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ قطری خاندان کے ساتھ کاروبار میں خود شریک نہیں رہا۔ سماعت کے دوران نواز شریف نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے قطری خطوط کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ 'خطوط کی تصدیق خود حمد بن جاسم نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کی جبکہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا تبصرہ سنی سنائی بات ہے۔ دبئی سٹیل ملز سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ دبئی سٹیل ملز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ مجھے باقی معاملات کا پتہ نہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اختر راجہ نے نیب کی 3 رکنی ٹیم کی رابرٹ ریڈلے سے ڈھائی گھنٹے ملاقات کرائی، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں، اس کے پاس اصل دستاویز ہی نہیں تھی جبکہ سپریم کورٹ میں پہلے جمع کرائی گئی ڈیڈ میں غلطی سے پہلا صفحہ مکس ہو گیا تھا اور اختر راجا نے اس واضح غلطی کی نشاندہی بھی نہیں کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسا ہی کرتا ہے تو سوالات وکیل صفائی کو یوایس بی میں دے دیں ،ایسا کرنے سے عدالت کا وقت بھی بچ جائے گا۔ نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض کے بعد نوازشریف نے خود بیان پڑھنا شروع کر دیا۔ احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ دوران سماعت نوازشریف نے کہا کہ زیادہ دیر تک پڑھتا رہوں گا تو گلے میں مسئلہ ہو جاتا ہے میری جگہ یہ بیان خواجہ حارث پڑھ دیتے ہیں اس پر نیب پراسیکیوٹر نے ملزم کے بیان کے قلمبند کئے جانے کے طریقہ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ 342 کے بیان کی منشا یہ ہے کہ ملزم بیان قلمبند کرائے، بیان کے دوران قانونی نکات پر وکیل سے مدد لی جا سکتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ طریقہ نہیں ہے کہ 6 دن کی لکھی ہوئی کہانی پڑھ کر سناتے رہیں۔ اس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں وہ بتائیں؟،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرا اعتراض عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جائے جس پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میں اس بیان کو اون کرتا ہوں،یہ بیان خواجہ حارث کی مشاورت سے تیار کیا ہے، نیب کو اس پر اعتراض کرنا تھا تو گزشتہ روز کر لیتے۔