Friday, March 29, 2024

قصور پولیس کوشش کرتی تو زینب کو بچا سکتی تھی

قصور پولیس کوشش کرتی تو زینب کو بچا سکتی تھی
January 13, 2018

قصور ( 92 نیوز ) قصور پولیس کوشش کرتی تو زینب کو بچا سکتی تھی ۔ جس دن زینب اغوا ہوئی اسی دن 92 نیوز نے خبر نشر کرکے خادم اعلیٰ کی توجہ دلائی  ۔  پولیس کو جھنجوڑا،ایس ایچ اور صدر، ملک طارق ، ایس پی انوسٹی گیشن قدوس بیگ اور ایس پی سٹی عمران سے بھی رابطہ کیا لیکن پولیس  کی بے حسی اور روایتی سستی ننھی زینب کی جان لے گئی۔

ننھی زینب  کو درندگی کی بھینٹ چڑھے 4 دن گزر گئے مگر  پنجاب حکومت کے وزرا قاتل کی گھنٹوں میں گرفتاری کے دعوے کرتے کرتے دنوں پر آگئے ۔ دوسری جانب درندہ ابھی تک آزاد ہے ۔مگر حکومت کو کوئی شرمندگی ہے نہ پولیس کو کوئی ملال ۔

جس روز ننھی زینب کو اغوا کیا گیا اسی روز 92 نیوز نے سب سے پہلے اس بچی کے لاپتہ ہونے کی خبر دی ۔

چینل 92 نیوز نے ننھی زینب کی تصویر پولیس کودکھائی کہ کچھ کرسکتے ہو تو کرلو  لیکن  نہ پولیس نے کچھ کیا نہ خادم اعلیٰ کے پاس نوٹس لینے کی فرصت نکلی  ۔ 92 نیوز نے تھانہ صدر قصور  کے ایس ایچ او ملک طارق سے بات کی  لیکن بات بات ہی رہی ۔

چینل 92 نیوز نے کوششیں جاری رکھیں کہ شاید خادم اعلیٰ سن لیں یا پھر پولیس کو ہی ہوش آجائے ۔ 92 نیوز نے  اگلے دن ایس پی انوسٹی گیشن قدوس بیگ سے رابطہ کیا تو قدوس بیگ نے کہا کہ آپ دعا کریں بچی مل جائے ۔

چینل 92 نیوز اپنی کوششوں میں لگا رہا اور  ڈی ایس پی سٹی عمران سے رابطہ کیا لیکن جواب وہی کہ دعا کریں ۔

پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ ننھی زینب کی لاش مل گئی  اس کی خبر بھی سب سے پہلے 92 نیوز نے ہی نشر کی ۔ پھر کیا تھا اوپر سے نیچے تک حکومت   کی ساری مشینری  لگ گئی ۔قصور شہر سڑکوں پر آگیا لیکن اب بہت دیر ہوچکی تھی ۔ اگر قصور پولیس 92 نیوز کے شور پر جاگ جاتی تو زینب کو بچایا جاسکتا تھا۔