Sunday, September 8, 2024

قصور: بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے والے گروہ کا انکشاف 92نیوز نے تیس جون کوکر دیا تھا

قصور: بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے والے گروہ کا انکشاف 92نیوز نے تیس جون کوکر دیا تھا
August 8, 2015
قصور(92نیوز)نائنٹی ٹو نیوز عوام کی آواز بن گیا بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنانے کے بعد ویڈیوبنا کر بلیک میل کرنے والے گروہ کا انکشاف نائنٹی ٹو نیوز نے تیس جون دوہزار پندرہ کو کر دیا تھا۔ قصور کے نواحی گاؤں حسین والا میں پندرہ سے بیس اوباشوں پر مشتمل اس گروہ نے تقریباً ڈھائی سو سے زائد بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی قابل اعتراض ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرکے کروڑوں روپے رقم حاصل کی،نائنٹی ٹو نیوز عوامی مسائل حل کرانے میں سب سے آگے۔ تفصیلات کے مطابق قصور میں دل دہلا دینے والا اور ملکی تاریخ کا سب سے بڑے اسکینڈل کا انکشاف نائنٹی ٹو نیوز نے تیس جون کو کر دیا تھا جس پر ایک طرف حکومتی ایوانوں میں ہلچل برپا ہو گئی تو دوسری طرف ملزموں میں بھی کھلبلی مچ گئی۔ تین جولائی کو قصور کے علاقہ میں اڑھائی سو بچوں کی قابل اعتراض ویڈیو بنانے والے گینگ کے مرکزی ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیاچھے جولائی قصور میں بچوں سے زیادتی کرنے والے گروہ کے خلاف موثر قانونی کارروائی نہ ہونے پر  متاثرین نے انصاف کیلئے پنجاب اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیاسات جولائی کو آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے قصور میں بچوں سے زیادتی کرنیوالے گروہ کیخلاف موثر قانونی کارروائی نہ ہونے کا نوٹس  لیا اور آر پی او شیخوپورہ کو انکوائری کرنے کا حکم دیا نو جولائی کو آر پی او شیخوپورہ شہزاد سلطان نے قصور میں بچوں سے زیادتی کرنیوالے گروہ کے ملزموں کی گرفتاری کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے پانچ رکنی کمیٹی بنا دی ہےپندرہ جولائی کو گروہ کی درندگی کے شکاربچوں کے والدین نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس مقدمات کے اندراج سے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور اگر مقدمہ درج بھی کیا جاتا ہے تو اصل جرائم کا اندراج نہیں کیا جاتا۔ چار اگست کو حکومتی عدم توجہ اور ملزمان کی عدم گرفتاری کیخلاف ہزاروں افراد نے لاہور کا رخ کیا تو شیرجوانوں نے مظاہرین کو قصور میں ہی روکنا اپنا فرض اولین جانااورمظاہرین کے سامنے سینہ سپر ہو کر انہیں روک لیا،تصادم میں مبینہ طور پر ایک شہری جاں بحق ہوا۔درجن بھر شیرجوان لہولہان ہوئے۔ چار اگست کو ہی وزیراعلیٰ پنجاب کے نوٹس لیتے پر چھے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تاہم باقی ابھی تک قانون کی قید سے آزاد ہیں۔