Friday, April 26, 2024

قذافی، صدام برسراقتدار ہوتے تو خطے میں انتشار نہ ہوتا : امریکی صدارتی امیدوار

قذافی، صدام برسراقتدار ہوتے تو خطے میں انتشار نہ ہوتا : امریکی صدارتی امیدوار
December 21, 2015
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی صدارتی انتخاب کیلئے ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے امیدواروں برنی سینڈرز اور ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا میں آمر حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹانے کی مخالفت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق شام کے صدر بشارالاسد کو ہٹانے کی مخالفت کرتے ہوئے دونوں رہنماو¿ں کا کہنا تھا اگر قذافی اور صدام حسین برسراقتدار اور زندہ ہوتے تو مشرق وسطیٰ میں اتنا انتشار اور افراتفری نہ ہوتی۔ داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو امریکا کیلئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا معمر قذافی اور صدام کے منظر سے ہٹ جانے سے خطے میں دہشت گردی کو فروغ ملا۔ یوں تو سینڈرز اور ٹرمپ کے خیالات میں زمین و آسمان کا فرق ہے لیکن دہشت گردی کے مسئلہ پر مکمل اتفاق پایا جاتا ہے۔ ٹرمپ عراق پر حملے کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ دوسری طرف سینڈرز بھی مشرق وسطیٰ میں مداخلت کی بنیاد پر ہلیری کی مقبولیت کم کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں ہلیری نے دو ہزارتین میں عراق پر حملے کی حمایت کی تھی بلکہ لیبیا میں حملے کی ذمہ دار بھی وہی ہیں اور قذافی کے منظر سے ہٹنے کے بعد سیاسی خلا داعش نے پورا کیا اور اب وہاں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ دونوں رہنماو¿ں کا کہنا ہے اوباما کو بشارالاسد کو ہٹانے کی بجائے داعش کیخلاف کارروائیوں میں شدت پیدا کرنی چاہئے۔