Sunday, May 5, 2024

قتل کے ملزم کو 24 سال بعد سپریم کورٹ سے رہائی کا پروانہ جاری

قتل کے ملزم کو 24 سال بعد سپریم کورٹ سے رہائی کا پروانہ جاری
November 25, 2016

 اسلام آباد(92نیوز)قتل کے الزام میں قید ملزم کو 24 سال بعد سپریم کورٹ نے رہائی کا حکم دے دیا  عدالت نے  میڈیکل رپورٹس اور گواہان کے بیانات میں تضاد  اور  ناکافی شواہد پرملزم مظہرفاروق کو بے گناہ قرار دیا ۔ مظہر فاروق کے اہل خانہ  جہاں رہائی کی خبر پر خوش ہیں وہیں اس کی زندگی کا طویل حصہ  ضائع ہونے پر افسردہ بھی ہیں۔ 

تفصیلات کےمطابق  قتل  کے ملزم کو رہائی کا پروانہ مل گیا لیکن بے گناہی ثابت  ہوتے ہوتے عمر گزر گئی چوبیس سال بعد  ملنے والی رہائی  سے  خوشی ہو  یا عمر کی بربادی کا غم اہل خانہ کے لئے  سمجھنا  مشکل ہوگیا ۔

24 سال سے  قید قصور کے رہائشی  مظہر فاروق  پرانیس سو بانوے میں نثار نامی شخص کےقتل کا الزام عائد کیا گیا تھا جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ ہائی کورٹ نے بھی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا تھا لیکن  سپریم کورٹ نے  ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزم کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔  سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ میڈیکل رپورٹس اور گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ استغاثہ ملزم کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اور برآمد ہونے والا پستول بھی ملزم کا نہیں تھا۔  رہائی کے فیصلے پر مظہر فاروق کے اہل خانہ خوش ہیں لیکن اس کی عمر رائیگاں جانے پر افسردہ بھی ہیں۔