Thursday, April 25, 2024

قبائلی علاقے خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے تین برس بیت گئے

قبائلی علاقے خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے تین برس بیت گئے
March 16, 2021

پشاور (92 نیوز) قبائلی علاقے خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے تین برس بیت گئے۔ پولیس فعال ہو گئی ، عدالتیں بھی لگ گئیں مگر قیمتی زمینوں کا ریکارڈ نہ بن سکا۔

خیبر پختونخوا میں سابق قبائلی علاقوں کے انضمام کو 3 سال مکمل ہوئے مگر ریونیو کا نظام یہاں تاحال نہ بن سکا جس سے ساتوں قبائلی اضلاع میں اراضی کے تنازعات بڑھنے لگے۔ موثر نظام نہ ہونے پر انتظامیہ مکمل طور پر اپاہج ہے اس لئے تو ماہرین فوری اقدامات کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

قبائلی اضلاع میں عدالتوں کو وسعت دی گئی ہے مگر اراضی کے تنازعے عدالتوں سے بھی حل نہیں ہو پاتے، وجہ صر یہ ہے کہ ان اضلاع میں زمینوں کا ریکارڈ موجود ہے اور نہ ہی ریکارڈ بنانے پر کام شروع ہو سکا ہے۔ وہاں ماضی میں اراضی تنازعات کے فیصلے کرنے والا جرگہ نظام بھی غیر موثر ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ قبائلی اضلاع میں اراضی کے تنازعات جنم لیتے ہیں تو قبیلے دست و گریباں ہو جاتے ہیں۔ وزیرستان اور باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں تنازعات نے خون ریزی کی شکل اختیار کی تو کئی شہری زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور یہ سلسلہ اب روز کا معمول بن چکا ہے۔