Sunday, May 12, 2024

قانون پر بد نیتی سے عمل ہو تو مسائل جنم لیتے ہیں ، سپریم کورٹ

قانون پر بد نیتی سے عمل ہو تو مسائل جنم لیتے ہیں ، سپریم کورٹ
February 23, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے  کہ قانون مکمل طور پرمعصوم اور اندھا ہوتا ہے، قانون پربدنیتی سے عمل ہوتومسائل جنم لیتے ہیں، عام شہریوں کےلیے ووٹ کا خفیہ رہنا ضروری ہے، قانون میں جودرج ہے۔

پیپلزپارٹی کے وکیل رضا ربانی نے کہا کہ کرپشن ووٹنگ سے پہلے ہوتی ہے، اس کےلیے ووٹ دیکھنے کی ضرورت نہیں، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ایسا طریقہ بھی بتا دیں ووٹ دیکھا بھی جائے، سکریسی بھی متاثرنہ ہو۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل میں آئرلینڈ کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ میں ایوان زیریں میں ووٹنگ کا خفیہ ہونا لازم ہے، ہم یہاں ایوان بالا کی بات کررہے ہیں، یہ درست ہے کہ ووٹر کا حق اوپن بیلٹ نہیں ہوسکتا،آئین شہریوں کے ووٹ کے تقدس کا ضامن ہے۔

رضا ربانی نے دلائل دیے کہ جن آئرش انتخابات کا حوالہ دیا گیاوہاں خفیہ ووٹنگ کا مکمل تقدس برقرار ہے، ایوان بالا یا زیریں کا مسئلہ نہیں، ووٹ کے خفیہ ہونے کا معاملہ ہے، متناسب نمائندگی کا مطلب یہ نہیں کہ اسمبلی کی اکثریت سینیٹ میں بھی ملے، متناسب نمائندگی نظام کے تحت سیٹیوں کی تعداد میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پیسے لینے والا ووٹنگ سے پہلے کرپشن کر چکا ہوتا ہے، جہاں ووٹوں کی خریدو فروخت ہو گی قانون اپنا راستہ بنائے گا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر معاہدہ ہو کہ آدھی رقم ووٹ ڈالنے کے بعد ملے گی تو پھر کیا ہوگا، ووٹ ڈالنا ثابت ہوگا توہی معلوم ہوگا رقم الیکشن کے لئے دی گئی۔

عدالت نے رضا ربانی، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے فاروق ایچ نائیک ، مسلم لیگ ن کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ، پاکستان بار اور سندھ بار کونسل کوکل آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔