Friday, April 19, 2024

قانون سازی کے بغیروالد کا نام نہیں ہٹاسکتے،تطہیرفاطمہ کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس

قانون سازی کے بغیروالد کا نام نہیں ہٹاسکتے،تطہیرفاطمہ کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس
October 23, 2018
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ میں تطہیر فاطمہ بنت پاکستان کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا جو والد بچی کو اپنا نام نہیں دیتا ان کیلئے پالیسی ہونی چاہیے ، قانون سازی کے بغیر والد کا نام نہیں ہٹا سکتے۔ تطہیر فاطمہ بنت پاکستان کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  بظاہر ریکارڈ سے نظر آتا ہے کہ والد اخراجات برداشت نہیں کر سکتا ۔ کیا شناحتی کارڈ میں جب والد کا معلوم ہو تو ولدیت سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس پر عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ شناحتی کارڈ پر والد کا نام لکھنا لازم ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ تطہیر کے والد نے اپنے فرائض ادا نہیں کیے۔ بچی کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے پیسے دے کر ولدیت لکھوائی،سینکڑوں نے اپنے والد کو مردہ ظاہر کر کے شناختی کارڈ حاصل کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک والد  بچی کو اپنا نام نہیں دیتا ان کیلئے پالیسی ہونا چاہیے،ایسی بچیاں کہاں جائیں؟۔ قانون سازی کے بغیر والد کا نام نہیں ہٹا سکتے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا شناختی کارڈ کے لیے والد والدہ کا نام ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے معاون خصوصی مخدوم علی خان اور لطیف کھوسہ سے ٹی او آرز طلب کر لیے۔ عدالت نے  تطہیر فاطمہ کیس پر میڈیا کو رائے زنی اور سوالات اٹھانے سے بھی روک دیا،سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔