Friday, May 3, 2024

 قائمہ کمیٹی نے لاء ریفارمز ترمیمی بل 2015 کو متفقہ منظور کرنے کی سفارش کر دی

 قائمہ کمیٹی نے لاء ریفارمز ترمیمی بل 2015 کو متفقہ منظور کرنے کی سفارش کر دی
July 6, 2015
اسلام آباد(92نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے لاء ریفارمز ترمیمی بل 2015 کو متفقہ منظور کرنے کی سفارش کردی جبکہ ہندو میرج بل اور قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل موخر کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس محمود بشیر ورک کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے صوبوں سے مشاورت مکمل نہ ہونے پر ہندو میرج بل ایک بار پھر موخر کر دیا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہندو میرج بل پر صوبوں سے مشاورت مانگی، کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، اہم قانون سازی ہے صوبوں نے ذمہ داری نہیں نبھائی۔ سیکرٹری قانون سردار رضا نے کمیٹٰی کو بتایا کہ کے پی کے اور بلوچستان نے بل کی منظوری کی حامی بھر لی ہے، سندھ نے بل منظور کرنے کے لیے حامی نہیں بھری، کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ صوبوں کی جانب سے بل کے حق میں قراردادوں کی منظوری تک بل موخر کیا جائے، کمیٹی نے لاء ریفارمز ترمیمی بل منظور کرنے کی منظوری دیدی، بل کے موور ایاز سومرو کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا از خود نوٹس لینے کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے، سو موٹو نوٹس کے بعد اپیل کا حق دینا چاہیے، اس بل کے تحت 60 دنوں کے اندر سو موٹو نوٹس کے فیصلے کے خلاف اپیل کو سنا جا سکے گا۔ کمیٹی اجلاس میں پبلیکیشن آف لاء آرڈیننس پر بھی غور کیا گیا، سیکرٹری قانون نے بتایا کہ پبلشرز جان بوجھ کر قانون کی کتابوں میں غلطیاں کرتے ہیں، اس بل کے ذریعے ان کا مواخذہ کیا جا سکے گا، پبلشرز کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ خود کو رجسٹرڈ کریں، غلط قانون چھاپنے والوں کو 10 لاکھ جرمانہ اور قید کی سزا ہو گی، نمائندہ پبلشرز نے موقف اختیار کیا کہ وزارت قانون و انصاف تمام قوانین کو اپنی ویب سائٹ پر دستیاب کرے، اگر کوئی غلطی ہوئی تو ہمیں سزا دی جائے، ہمارے پاس ابھی قوانین کی حتمی کاپی موجود نہیں۔۔ کمیٹی میں قومی احتساب آرڈیننس پر بھی غور کیا گیا، بل میں کہا گیا ہے کہ نیب کے افسر کو سرکاری ملازم کا درجہ دیا جائے، سیکرٹری قانون نے کہا کہ نیب خود مختار ادارہ ہے اگر ایسا کیا گیا تو خود مختاری متاثر ہو گی۔