Friday, May 17, 2024

قائمہ کمیٹی دفاع نے تینوں مسلح افواج بارے ترمیمی بلز کی منظوری دیدی

قائمہ کمیٹی دفاع نے تینوں مسلح افواج بارے ترمیمی بلز کی منظوری دیدی
January 3, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) قومی سلامتی کے امور پر سیاسی قیادت متفق ہوگئی۔ سروسز چیفس کے تقرر اورمدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی، ایئرفورس اورنیول ایکٹ ترمیمی بلز 2020 پارلیمنٹ کی مشترکہ دفاعی کمیٹی میں متفقہ طور پر منظورکرلیا گیا۔ تینوں بلز کل منظوری کے لئے قومی اسمبلی اورسینٹ میں پیش کیے جائیں گے۔ [caption id="attachment_259954" align="alignnone" width="899"]قائمہ کمیٹی دفاع، تینوں مسلح افواج، ترمیمی بلز، منظوری، فروغ نسیم، صحافیوں سے گفتگو، اسلام آباد، 92 نیوز قائمہ کمیٹی دفاع نے تینوں مسلح افواج بارے ترمیمی بلز کی منظوری دیدی[/caption] قومی سلامتی کے معاملے پر حکومت اوراپوزیشن ایک پیج پرآگئی۔ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے تقرر اور مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے راہ ہموار ہوگئی۔ اسلام آباد میں صبح سے جاری اجلاسوں اوررابطوں کے بعد آرمی، نیوی اور ایئرفورس ایکٹ ترمیمی بلز 2020 قائمہ کمیٹی دفاع سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ [caption id="attachment_259955" align="alignnone" width="922"]قائمہ کمیٹی دفاع، تینوں مسلح افواج، ترمیمی بلز، منظوری، فروغ نسیم، صحافیوں سے گفتگو، اسلام آباد، 92 نیوز قائمہ کمیٹی دفاع نے تینوں مسلح افواج بارے ترمیمی بلز کی منظوری دیدی[/caption] اسپیکراسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیردفاع پرویزخٹک نے تینوں بلوں کو الگ الگ پیش کیا۔ اسپیکرنے بل منظوری کے لیے قائمہ کمیٹی دفاع کو بھجوا دیئے تھے۔ قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس کیپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد خان کی سربراہی میں ہوا۔ مسلم لیگ ن کے ارکان کچھ دیر کے لیے اجلاس سے اٹھ کر مشاورت کرنے اپوزیشن چیمبرمیں اکٹھے ہوئے۔ مشاورت کے بعد مسلم لیگ ن کے ارکان واپس کمیٹی میں پہنچے اوراپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ اجلاس میں موجود دیگراپوزیشن ارکان نے بھی اپنے اپنے تحفظات سامنے رکھے۔ وزیر قانون فروغ نسیم کی وضاحت پر اپوزیشن نے اطمینان کا اظہار کیا، جس کے بعد تینوں بل متفقہ طور پرمنظور کرلیے گئے۔ پیپلزپارٹی نے بلز کو پارلیمانی قواعد و ضوابط کے مطابق منظورکرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تینوں بلز کل منظوری کےلئے قومی اسمبلی اورسینٹ میں پیش کیے جائیں گے۔ اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ ترمیمی بلز کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔