Friday, May 17, 2024

فیض احمد فیض کی آج 109 سالگرہ منائی جا رہی ہے

فیض احمد فیض کی آج 109 سالگرہ منائی جا رہی ہے
February 13, 2020
لاہور ( 92 نیوز) ترقی پسندنظریات اورانقلاب کو موتیوں کی خوبصورت لڑی میں پرو کر پیش کرنے والے شاعر فیض احمد فیض  آج حیات ہوتے توزندگی کی ایک سو نویں بہار دیکھ رہےہوتے۔ انقلاب،جدت اورشخصی آزادی کے علمبردارفیض احمد فیض  کوکون بھول سکتاہے ، معاشرتی مساوات،انسانی حقوق کےعلمبرداراوراردو کے عہدساز شاعر فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ میں پیداہوئے۔ زمانہ اس قدر قائل ہوا ہے فیض جھوٹوں کا جو سچ کہتے ہیں انکی ایک بھی مانی نہیں جاتی فیض احمدفیض نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش  اوراورنیٹل کالج لاہور ایم اے عربی سے کیا ، اپنی شاعری اور نثری تحریروں میں فیض احمد فیض نے مظلوم انسانوں کے حق میں آواز اٹھائی اورانسان پر انسان کے جبر کو قبول کرنے سے انکار کیا ۔ چلتے ہیں دبے پاؤں کوئی جاگ نہ جائے غلامی کے اسیروں کی یہی خاص ادا ہے ہوتی نہیں جو قوم ، حق بات پر یکجا اس قوم کا حاکم ہی بس ان کی سزا ہے اپنے اشعار کے ذریعے جابر حکمرانوں کے مظالم کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے پرقید ہوئے اور جلا وطنی بھی کاٹی لیکن حق گوئی ترک نہ کی۔ فیض کی معروف تصانیف میں نقش فریادی،دست صبا، زنداں نامہ، شام شہر یاراں، مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں ،  فیض احمد فیض کوعلمی و ادبی خدمات پر متعددعالمی اورقومی اعزازات سےنوازاگیا۔ زندگی کیا کسی مفلس کی قباء ہے جس میں ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں ۔ فیض احمد فیض 20 نومبر 1984 کو جہاں فانی سے کوچ کر گئے اورلاہور میں آسودہ خاک ہیں ،  ہمیشہ جدت پسندی اور جمہوریت کی بات کرنے والے فیض احمد فیض کی ترقی پسند سوچ آج بھی زندہ ہے۔ مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے