Sunday, September 8, 2024

فیصلے کیلئے ٹربیونل نے کوئی وقت نہیں دیا: کاظم ملک

فیصلے کیلئے ٹربیونل نے کوئی وقت نہیں دیا: کاظم ملک
August 24, 2015
لاہور(92نیوز)این اے ایک سو بائیس کی انتخابی عذر داری پر فیصلہ دینے والے الیکشن ٹربیونل کے سربراہ کاظم علی ملک نے فیصلے میں تاخیر پر مختلف تحزیہ نگاروں کی جانب سے تبصروں کے بعد پریس نوٹ جاری کر دیا۔ کاظم علی ملک نے ٹربیونل کے فیصلے میں تاخیر کے بارے میں وضاحت کی ہے کہ فیصلہ سنانے کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیاگیا تھا۔ تفصیلات کےمطابق الیکشن ٹربیونل کے سربراہ کاظم علی ملک نے فیصلے میں تاخیر پر مختلف تحزیہ نگاروں کی جانب سے تبصروں کے بعد پریس نوٹ جاری کیا ہے۔ کاظم علی ملک نے واضح کیا کہ عمران خان اور سردار ایاز صادق کے درمیان انتخابی تنازع کا مختصر نہیں بلکہ تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔ ٹربیونل کے سربراہ کے مطابق یہ طے کیا گیا تھا کہ انتخابی عذرداری پر فیصلہ سنانے سے ایک یا دو گھنٹے پہلے فریقین کے وکلا کو ٹیلی فون کے ذریعے فیصلہ سنانے کے بارے میں آگاہ کیا جائے  جبکہ فیصلہ سنانے کے لیے ٹربیونل کی جانب سے کوئی وقت نہیں دیا گیا۔ پریس نوٹ میں کہا گیا کہ اسی صفحات کے فیصلے میں ووٹوں کے اعداد وشمار کو سوفیصد درست درج کرنے کے عمل کو منٹوں اور گھنٹوں میں مکمل نہیں کیا جاسکتا۔ کاظم علی ملک نے یہ سوال اٹھایا کہ تجزیہ نگار ان کا فیصلہ پڑھنے کے بعد یہ بتائیں کہ یہ فیصلہ لکھانے کے لیے کتنا وقت درکار ہوتا۔۔؟ ٹربیونل کا کہنا ہے کہ فیصلہ سنانے کی تاریخ سے پہلے فیصلہ لکھانے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے عملے کو فیصلہ سنانے سے چار یا پانچ دن پہلے یہ بتایا جائے کہ فیصلہ کیا ہونے والا ہے۔؟ ٹربیونل کے سربراہ کے مطابق عدالتی معاملات میں فیصلہ صرف فیصلہ کرنے والے کے ذہن میں ہوتا ہے اس لیے عدالتی اہلکاروں اور دیگر افراد کی طرح فیصلہ والے دن ہی فیصلے سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ ٹربیونل نے یہ وضاحت کی کہ فیصلے والے دن جج اور ان کا عملہ عدالتی کمرے کو بند کرکے فیصلہ تحریر کرتا ہے اور فیصلہ مکمل ہونے پر ہی کمرے کی کنڈی کھولی جاتی ہے۔اگر اس بات کی تصدیق کرنی ہو تو خود سیشن کورٹ جاکر اس کا مشاہدہ کیا جاسکتا۔