Sunday, September 8, 2024

فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف کیس کا فیصلہ کل سنایا جائیگا

فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف کیس کا فیصلہ کل سنایا جائیگا
August 4, 2015
اسلام آباد(92نیوز)سپریم کورٹ  فوجی عدالتوں کے قیام کے مقدمے کا فیصلہ کل سنائے گی اکیسویں اور اٹھارویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعتوں کے دوران وکلا نے سیر حاصل دلائل دیئے۔ججز بھی اس اہم قانونی اہمیت کے حامل کیس کا فیصلہ لکھنے میں کئی دن عرق ریزی کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق اٹھارویں اور اکیسویں ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سترہ رکنی فل کورٹ نے کی۔ عدالت نے مشترکہ طور پر بیالیس درخواستوں کی سماعت کی جن میں انتیس درخواستوں میں اٹھارویں ترمیم جبکہ تیرہ درخواستوں میں فوجی عدالتوں اور اکیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ 5 ماہ کی مسلسل سماعتوں کے بعد سپریم کورٹ نے درخواستوں پر فیصلہ 26 جون کو محفوظ کیا۔ عدالت کے سامنے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ اور چاروں صوبوں کے لا افسران نے ملٹری کورٹس اور اکیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کی۔ کیا انیس سو تہتر کے پاکستانی آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ ہے ، اگر ہے تو کیا پارلیمنٹ اس بنیادی ڈھانچے میں کوئی تبدیلی لا سکتی ہے ، اس قانونی نکتے پر عدالت میں سیر حاصل مباحثے ، دلائل ، سوال اور جواب در جواب کے دور چلے۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے دلائل دیئے گئے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ ترمیم کو ختم کرنے یا اس پر سوال اٹھانے کا اختیار کسی عدالت یہاں تک کہ سپریم کورٹ کو بھی نہیں۔ وکلاٗ تنظیموں ، بار کونسلز کے نمائندوں نے اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف قرار دیا اور اس ترمیم کی مخالفت کی۔